021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جعلی سند یا ڈگری کے ذریعے کمائی کاحکم
62601/57جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

سوال: اگر کوئی جعلی سند یا ڈگری بنوا کر کسی کمپنی میں ملازمت اختیار کر لے ، جبکہ یہ بندہ کمپنی کا وہ کام کرنے میں ماہر ہے،اور پابندی سے اپنی ڈیوٹی کرتا ہے۔ تو کیا صرف اس جعلی ڈگری کی وجہ سے اس بندہ کی آمدن حرام ہوگی ؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جعلی سند بنانا دھوکہ دہی ہے جو کہ حرام ہے، اس لئے ان صاحب کو یہ سند ضائع کرنا چاہیے اور کمپنی کو اس بات سے آگاہ کرنا چاہیے۔ لیکن چونکہ یہ شخص اپنی ذمہ داری بخوبی نبھاتا ہے اور اس کام کی مطلوبہ صلاحیت بھی اس کے پاس ہے، اس لئے اس کی کمائی حلال ہے، البتہ جعلی سند کو اصلی قرار سینے کی غلط بیانی اوردھوکہ دہی کا گناہ اس کو ہوگا،جس کے لئے استغفار کرنا ضروری ہوگا۔
حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 4 / ص 346) والقبح المجاور لا يعدم المشروعية أصلاكالصلاة في الارض المغصوبة والبيع وقت النداء المبسوط لشمس الدين السرسخي - (ج 9 / ص 101) ويكره له أن يستأجرامرأة حرة أو أمة يستخدمها ويخلو بها لقوله صلى الله عليه وسلم لايخلون رجل بامرأة ليس منها بسبيل فان ثالثهما الشيطان ولانه لايأمن من الفتنة على نفسه أو عليها إذا خلا بها ولكن هذا النهى لمعنى في غير العقد فلا يمنع صحة الاجارة ووجوب الاجر إذا عمل كالنهي عن البيع وقت النداء العناية شرح الهداية - (ج 6 / ص 46) وقوله ( والمنع لمعنى في غيره ) يعني توهم القدرة على الإعتاق لا يعدم المشروعية في نفسه كالبيع وقت النداء والصلاة في الأوقات المكروهة
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب