سوال:گورنمنٹ کی طرف سے زمین کا حصہ گاؤں والوں کے لیے وقف کردیا گیا ہے،مثلا قبرستان،عیدگاہ اور دربار وغیرہ کے لیے۔اب ایک آدمی عیدگاہ کے کچھ حصہ کو دیوار کے ذریعے الگ کر کے اس میں ٹیوب ویل لگانا چاہتا ہے۔کیا وہ شرعا ایسا کر سکتا ہے،اس کے عوض پیسے یا زمین دے کر یا بغیر عوض؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وقف کی زمین پر قبضہ کرنا اور اسے ذاتی استعمال میں لانا شرعا ناجائز اور حرام ہےاس لیےمذکورہ شخص کے لیےٹیوب ویل لگانا درست نہیں۔چونکہ سرکاری زمینیں بھی وقف ہو سکتی ہیں،اس لیےاس زمین پر بھی وقف کا حکم جاری ہو گا۔
حوالہ جات
فی (رد المحتار:4/ 393)
"فإن كانت مواتا أو ملكا للسلطان صح وقفها".
(الدر المختار ورد المحتار:4/ 351(
"فإذا تم ولزملا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن.
و فی (الدر المختار ورد المحتار:4/ 384)
اعلم أن الاستبدال على ثلاثة وجوه: الأول: أن يشرطه الواقف لنفسه أو لغيره أو لنفسه وغيره، فالاستبدال فيه جائز على الصحيح وقيل اتفاقا. والثاني: أن لا يشرطه سواء شرط عدمه أو سكت لكن صار بحيث لا ينتفع به بالكلية بأن لا يحصل منه شيء أصلا، أو لا يفي بمؤنته فهو أيضا جائز على الأصح إذا كان بإذن القاضي ورأيه المصلحة فيه. والثالث: أن لا يشرطه أيضا ولكن فيه نفع في الجملة وبدله خير منه ريعا ونفعا، وهذا لا يجوز استبداله على الأصح المختار.