کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مختلف نعت خوانی کی محفلوں میں اس قسم کی نعتیں پڑھی جاتی ہیں جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگنے کے الفاظ شامل ہیں مثلا
1۔ اے سبز گنبد والے منظور دعاکرنا ۔
2بگڑی بنادو میری طیبہ کے والی
3۔ میرے آقا مدنی بلالیجئے مدینے مجھے ۔وغیرہ
سوال یہ ہے کہ اس قسم کی نعتیں پڑھنا درست ہے یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
میرے آقا مدنی بلالیجئے مدینے مجھے،، اشعار میں یہ جملہ اور اسطرح کے دیگر جملے استعمال کرتے وقت اگر شاعر کاعقیدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےحاضر وناظر ،عالم الغیب ،مختار کل اور حاجت روا ہونے کا ہو تو شرکیہ عقیدہ کی وجہ سے ایسے اشعار پڑھنا اور سننا جائز نہ ہو گا ، اور اگر شاعر کا مندرجہ بالا فاسد عقائد نہ ہوں بلکہ محض تخیل اور استعارہ کے طور پراشعار میں اس طرح کے الفاظ شامل کرتا ہو، تو فی نفسہ ایسے اشعار پڑھنا جائز ہے ممنوع نہیں ہے ۔ تاہم یہ اشعار عوام کے لئے فساد عقیدہ کا سبب بن سکتے ہیں ، اس لئے عوام کے مجمع میں اس طرح کے اشعار پڑھنا ممنوع ہوگا ۔
امداد الفتاوی ج۵/ص ۳۸۵ میں مذکور ہے ﴿بارادہ استعانت واستغاثہ یا باعتقاد حاضر وناظر منہی عنہ ہے ،اور بدون اس اعتقاد کے محض شوقا استلذاذا ماذون فیہ ہے ، چونکہ اشعار پڑھنے کی غرض محض اظہار شوق واستلذاذ ہوتا ہے ،اس لئے توسع کیاگیا ، لیکن اگر کسی جگہ اس کے خلاف دیکھا جائے گا منع کردیاجائے گا ﴾
نیز فقیہ النفس حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا ۔
سوال؛ یارسول اللہ کبریا فریاد ہے یامحمد مصطفی فریاد ہے
جواب ؛ ایسے الفاظ پڑھنا محبت میں اور خلوت میں بایں خیال کہ حق تعالی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو مطلع فرمادیوے ،یامحض محبت سے بلاکسی خیال کے جائز ہیں اور بعقیدہ عالم الغیب اور فریاد رس ہونے کے شرک ہیں اور مجامع میں منع ہیں کہ عوام کے عقیدہ کو فاسد کرتے ہیں ، لہذا مکروہ ہونگے ۔،،