021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ابرو نوچنے کا حکم
64494/58جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

سوال:آج کل خواتین میں یہ بات عام ہے کہ وہ ابرو کے بال کو اس طرح سے نوچتی ہیں کہ ایک باریک سی لکیر چھوڑ دیتی ہیں کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ اور اگر شوہرایسا کرنے کا حکم دے تو پھر کیا حکم ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خواتین کے لیے چہرے کے بال صاف کرنا جائز ہے، لیکن ابرو کے کناروں کو نوچ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں ، حدیث میں اس پر لعنت آئی ہے، البتہ اگر ابرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کر کے عام حالات کے مطابق کرنا جائز ہے۔ رہی بات شوہر کے حکم کی تو اس کے لیے جائز نہیں کہ بیوی کو ناجائز امور کا حکم دے۔چنانچہ اگر وہ بیوی کو ایسا کرنے پر مجبور کرے تو اس کا گناہ شوہر کو ہوگا۔
حوالہ جات
عن عبد الله بن عباس - رضي الله عنهما - : قال : « لعنت الواصلة والمستوصلة ، والنامصة ، والمتنمصة ، والواشمة ، والموستوشمة من غير داء».أخرجه أبو داود ، وقال أبو داود : « الواصلة» التي تصل الشعر بشعر النساء ، و«المستوصلة» المعمول بها، و«النامصة» التي تنقش الحاجب حتى ترقه ، و«المتنمصة» المعمول بها ،. جامع الأصول من أحاديث الرسول (ص: 2983) النمص: نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه، ففي تحريم إزالته بعد، ۔۔۔۔۔۔وفي التتارخانية عن المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث اهـ ومثله في المجتبى تأمل (رد المحتار) (6/ 373) واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب