زید کا انتقال ہو چکا ہے انتقال کے اٹھارہ برس قبل اس نے ایک بیمہ کمپنی کی پالیسی لی تھی اور ایک سال کی اقساط جمع کرنے کے بعد کوئی قسط جمع نہیں کروائی جو کہ ڈیڑھ لاکھ روپے بنتے ہیں ۔اس کےانتقال کے بعد کیا وہ رقم جو زید نے جمع کروائی تھی واپس مل جائے تو اس کا لینا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زید کی جمع کروائی ہوئی رقم اس کے ورثاء کی ہے جو بیمہ کمپنی کے ذمے واجب الاداہے،اگر وہ رقم کسی بھی ذریعہ سے واپس مل جائے تو اس کا لینا اور استعمال کرنا ورثاء کے لیے جائز ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 622)
وفي زكاة الجوهرة: الدائن إذا ظفر بجنس حقه له أخذه بلا قضاء ولا رضا.
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم