021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قصبہ میں جمعہ کی نماز
62659نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

ہمارے شہر کی کل آبادی بمع بالغ و نابا لغ،مذکر ومؤنث اکیس یا بائیس سو ہے اور ضروریات زندگی کی اکثر چیزیں ملتی ہیں مثلاً سبزی،گوشت،چاول ،دال آٹا ،چینی،گھی ،کھاد،ڈیزل،پیٹرول وغیرہ اور 25،30 دکانیں ہیں،اورتین ڈاکٹر بھی ہیں جن کی اپنی کلینک بھی ہیں،لوگوں کا علاج معالجہ بھی کیا جاتا ہیں،آیا اس قصبہ میں نماز جمعہ جائز ہے یا نہیں۔ (نوٹ:تھانہ،عدالت اور سب سے بڑی مسجد میں نمازیوں کی گنجائش کی معلومات سائل نے فون پر دی ہے۔)

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فقہاء کرام نے قصبہ کبیرہ کو شہر کے حکم میں قرار دے کر اس میں نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت دی ہے۔آپ کی دی ہوئی معلومات سے بظا ہر آپ کا قصبہ،قصبہ کبیرہ کے حکم میں معلوم ہوتا ہے کیونکہ آپ کے قصبہ میں ضروریات زندگی کی اکثر اشیاء ملتی ہیں ڈاکٹر اور کلینک تک کی سہولت موجود ہے،تھانہ اور عدالت دو کلو میٹر کے فاصلہ پر ہیں اور گاؤں کی آبادی 2200 کے قریب ہیں اور نمازیوں کی تعداد گاؤں کی سب سے بڑی مسجد میں آنے والی گنجائش سے زیادہ ہے، اس لیے جمعہ پڑھنا جائز ہے۔پھر بھی بہتر ہے کہ مقامی علماء کو اپنی بستی دکھا کر فیصلہ کروا لیں۔مزید وضاحت کے لیے لف شدہ فتاوی ملاحظہ ہوں۔
حوالہ جات
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 88) ثم شرائط لزوم الجمعة اثنا عشر سبعة في نفس المصلي وهي الحرية والذكورة والبلوغ والإقامة والصحة وسلامة الرجلين وسلامة العينين وخمسة في غير المصلي المصر والسلطان والجماعة والخطبة والوقت واختلفوا في صفة المصر قال بعضهم هو كل بلد فيها أسواق ووال ينصف المظلوم من الظالم وعالم يرجع إليه في الحوادث، وقال بعضهم هو أن يوجد فيه حوائج الدين وعامة حوائج الدنيا فحوائج الدين القاضي والمفتي وحوائج الدنيا أن يعيش فيها كل صانع بصناعته من السنة إلى السنة،. الهداية (ص: 82) لا تصح الجمعة إلا في مصر جامع أو في مصلى المصر ولا تجوز في القرى لقوله عليه الصلاة و السلام [ لا جمعة ولا تشريق ولا فطر ولا أضحى إلا في مصر جامع ] والمصر الجامع : كل موضع له أمير وقاض ينفد الأحكام ويقيم الحدود وهذا عند أبي يوسف رحمه الله وعنه أنهم إذا اجمعوا في أكبر مساجدهم لم يسعهم والأول اختيار الكيرخي وهو الظاهر والثاني : اختيار الثلجي والحكم غير مقصور على المصلى بل تجوز في جميع أفنية المصر لأنها بمنزله في حوائج أهله بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 260) وروي عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمه وعلمه أو علم غيره والناس يرجعون إليه في الحوادث وهو الأصح.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب