بعض لوگ کہتے ہیں کہ ٹیلی نار سم کی کمپنی یہودیوں کے قبضہ میں ہےتوکیا مسلمانوں کے لیے اس سم کا استعمال جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مالی معاملات کے درست ہونے کے لیے فریقین کا مسلمان ہونا ضروری نہیں،خود نبی کریمﷺ نے بھی یہود کے ساتھ مالی معاملات کیے ہیں،البتہ مندرجہ ذیل صورتوں میں کفار کے ساتھ مالی معاملات کرنا شرعاً درست نہیں،
اگر معاملہ میں مسلمان کی تذلیل ہو۔
اگر معاملہ میں مقدسات اسلامیہ کی اہانت ہو۔
اگر معاملہ مسلمانوں کے خلاف لڑائی میں معاونت کا باعث ہو۔
اگر معاملہ اسلام یا اسلامی حکمرانوں کے سیاسی مصلحت کے خلاف ہو۔
ٹیلی نار کمپنی کے بارے میں یقین سے مندرجہ بالا اشیاء میں سے کوئی چیز ثابت نہیں اس لیے ٹیلی نار کی سم استعمال کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔
حوالہ جات
شرح السير الكبير (4/ 61)
ولا بأس بأن يبيع المسلمون من المشركين ما بدا لهم من الطعام والثياب وغير ذلك إلا السلاح والكراع والسبي سواء دخلوا إليهم بأمان أو بغير أمان لأنهم يتقوون بذلك على قتال المسلمين ولا يحل للمسلمين ولا يحل للمسلمين اكتساب سبب تقويتهم على قتال المسلمين وهذا المعنى لا يوجد في سائر الأمتعة .
شرح صحيح البخارى ـ لابن بطال (7/ 26)
عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِىَّ ، عَلَيْهِ السَّلام ، اشْتَرَى مِنْ يَهُودِىٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ وَرَهَنَ دِرْعَهُ .