کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں:
میرے شوہر (مولانا عبداللہ ) کی شہادت آج سے تقریباً سات سال پہلے 2011ء میں ہوئی۔انتقال کے وقت میرے علاوہ میری بیٹی (فاطمہ) اور ان کے والدین (میرے ساس ،سسر)اور ان کے چھ بھائی (میرے دیور)موجود تھے۔انتقال کے وقت ان پر کچھ قرضے تھے،جن میں سے کچھ انتقال کے بعد ان کےترکہ میں سے ادا کیے گئے،اور کچھ تاحال ادا نہیں کیے گئے۔ان کی ملکیت میں ایک پلاٹ بھی تھا ،جو تاحال اسی حالت میں ہے۔
مذکورہ پس منظر کے بعد آپ سےجواب مطلوب ہے:
کیامرحوم کا قرض اتارنے کے لیے ان کا پلاٹ فروخت کیا جا سکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کے ترکہ میں سے تجہیز و تکفین کے بعد میت پر جو قرض ہے انہیں ادا کیا جائے گا اور اس کی ادائیگی کے لیے مرحوم کے پلاٹ کو فروخت کیا جا سکتا ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 760)
(ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد) ويقدم دين الصحة على دين المرض إن جهل سببه وإلا فسيان كما بسطه السيد،