زید جرمنی میں رہتاہے، کیونکہ وہ ایک غیر مسلم ملک ہے تو کیا زید وہاں بینک میں پیسے رکھ کر سود وصول کرسکتاہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سود حرام ہے، خواہ غیر مسلم ملک میں ہو یا اسلامی ملک میں۔ بعض ائمہ کی رائے اس کے خلاف ہے، لیکن فتوی ان کے قول پر نہیں ہے۔ فتوی یہی ہے کہ غیر مسلم ملک میں بھی سود حرام ہے۔
حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (14 / 56):
" قال - رحمه الله -: ذكر عن مكحول عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: «لا ربا بين المسلمين، وبين أهل دار الحرب في دار الحرب» ، وهذا الحديث، وإن كان مرسلا فمكحول فقيه ثقة، والمرسل من مثله مقبول، وهو دليل لأبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله - في جواز بيع المسلم الدرهم بالدرهمين من الحربي في دار الحرب۔