67279 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
میرے شوہر اکثر مجھے یوں کہہ دیتے ہیں کہ فلاں کام کیا تو تمھیں طلاق دے دوں گا،فلاں کام کیا تو طلاق دے دوں گا ۔ اور ایسا وہ اکثر کرتے رہتے ہیں۔ جیسے ایک دفعہ یوں کہا کہ اگر تم نے بچوں کو چائے بنا کر دی تو تمھیں طلاق دے دوں گا۔میں بہت پریشان ہوں میرے شوہر کے ایسا کہنے سے طلاق تو نہیں ہو جاتی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تمھیں طلاق دے دوں گا یہ فقط طلاق کی دھمکی ہے ،طلاق نہیں ہے ۔ لہٰذا ان سب صورتوں میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔ البتہ اگر شوہر نے بیوی کو منع کردہ کام کے کرنے پر عملا طلاق دے دی تو پھر طلاق واقع ہوجائے گی۔شوہر کو یہ سمجھانا چاہیے کہ طلاق جیسے نازک معاملے کو مذاق نہ بنائے اور اپنی زبان کو احتیاط سے استعمال کرے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں پچھتاوا ہو۔
حوالہ جات
وفی الھندیۃ:قال الزوج:اطلق:طلاق می کنم،طلاق می کنم، فکررہ ثلاثا فطلقت ثلاثا. بخلاف قولہ : سأطلق:طلاق کنم،لأنہ استقبال، فلم یکن تحقیقا بتشکیک.
(الفتاوی الھندیۃ :1/384)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: بخلاف قوله: طلقي نفسك، فقالت: أنا طالق، أو أنا أطلق نفسي ،لم يقع، لأنه وعد. (الد المختار:3/319)
قال العلامۃ الشامی رحمہ اللہ:بخلاف قولها، أطلق نفسي، لا يمكن جعله إخبارا عن طلاق قائم ،لأنه إنما يقوم باللسان، فلو جاز لقام به الأمران في زمن واحد وهو محال. (رد المحتار 3/319)
٫٫٫
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | متخصص | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب |