021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورثاءکاہبہ شدہ جائیداد میں شرکت کادعوی کرنے کاحکم
69209ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

میرےوالد صاحب کی جائیداد ہے،جس میں سےوالد صاحب نےاپنی زندگی میں ایک حصہ بیٹیوں کو دےدیاتھا۔ہم چار بھائی اور چھ بہنیں ہیں اور سب صاحب اولاد ہیں،صرف ایک بھائی کی اولاد نہیں ہے۔والد نے زندگی میں جائیداد تقسیم کرایاتھا ۔اب جس بھائی کی اولاد نہیں ہے،جووالد صاحب کےوفات کےبعدفوت ہوچکاہے،اس کا ایک بڑا پلازہ اورفلیٹ ہے۔انتقال وراثت کےبعدجب اس کی قیمت لگائی اورناپاگیا تو وہ دوسرےبھائیوں کےحصے سے تقریباہزار فٹ زیادہ ہے۔اب بھائیوں کامطالبہ ہےکہ یہ جوزائد جگہ ہے، ہمیں اس کے پیسے دیے جائیں۔ لیکن جائیداد کی تقسیم کے وقت وہ اس تقسیم پررضامند تھےاور یہ جگہ کونےمیں ہونےکی وجہ سےکوئی لینے پررضامندبھی نہیں تھا۔میت کی زندگی میں بھی کسی نےاس  کامطالبہ نہیں کیاتھا۔سوال یہ ہے کہ کیا اس زائدحصہ کی قیمت ان کودیناچاہیےیانہیں؟

تنقیح:سائل سےمعلوم ہوا کہ والدنے اپنی زندگی جائیداد تقسیم کیاتھااور قبضہ بھی کرایاتھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں مورث کااپنی جائیدادوغیرہ کوورثاء کےدرمیان تقسیم کرناوراثت نہیں بلکہ ہبہ کہلاتا ہے۔ لہذازندگی میں اولاد کےدرمیان مال تقسیم کرنےکاضابطہ یہ ہےکہ بیٹوں اور بیٹیوں کویکساں حصہ دیا جائے،تاہم اگرکسی کو دینداری یاخدمت کی وجہ سےکچھ زیادہ حصہ دیا جائےاور دوسروں کوضرر پہنچانامقصود نہ ہوتوکوئی مضایقہ نہیں ہے۔

اس لیےاگرمورث نےواقعی  کسی معتبرعذر کی وجہ سےاس کوزائد حصہ دےدیاہواورقبضہ بھی کرایاہوجیساکہ سوال میں لکھاگیاہےتوقبضہ تام ہوگیاہے،اب کسی وارث کےلیےموِرث کی وفات کےبعداس زائد حصہ کی قیمت کےمطالبہ کاحق نہیں ہے،خصوصاًجبکہ موِرث(والد) کی زندگی میں کسی نےاس تقسیم پراعتراض بھی نہیں کیاتھا۔

حوالہ جات
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 353) وفي الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول، وحكمها ثبوت الملك في العين الموهوبة غير لازم وعدم صحة خيار الشرط فيها وأنها لا تبطل بالشروط الفاسدة۔ (خلاصۃ الفتاوی 2/400) قال الامام طاھربن عبدالرشید البخاری ؒ :وفی الفتاوی رجل لہ ابن وبنت اراد ان یھب لھمما شیئافالافضل ان یجعل للذکر مثل حظ الانثیین عند محمدؒ وعند ابی یوسف ؒ بینھماسواء ھوالامختارلورود الاثار،ولووھب جمیع مالہ لابنہ جاز فی الاقضاءھواثمثم نص عن محمد ؒ ھکذافی العیون ،ولواعطی بعض ولدہ شیئادون البعض لزیادۃ رشدہ لاباس بہ وان کاناسواء لاینبغی ان یفضل ،ولوکان ولدہ فاسقافاراد ان یصرف مالہ الی وجوہ الاخیر ویحرمہ عن الامیراث ھذا خیرمن ترکہ لان فیہ اعانۃ علی المعصیۃ ،ولوکان ولدہ فاسقالایعطی لہ اکثرمن قوتہ
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب