69965 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
بلی اگر دو کلو دودھ میں منہ لگادے تو دودھ ناپاک ہوجائے گا،لیکن ضرورت کی وجہ سے اس کا خارجی استعمال جائز ہوگا یا نہیں؟
اسی طرح اس دودھ سے مکھن یا اس طرح کی کوئی اور چیز بنائی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اور اگر کوئی بلی اس قدر تنگ کرے تو کیا اسے مارا جاسکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بلی کا جھوٹا مکروہ تنزیہی ہے،لہذا صاحبِ استطاعت شخص کے لیے اس کا استعمال مکروہ اور خلافِ اولی ہے،البتہ غریب شخص جس کے لیے اسے ضائع کرنے میں حرج ہو وہ اسے استعمال کرسکتا ہے،البتہ خارجی استعمال کے لیے کوئی چیز بنانے میں کوئی حرج نہیں،واضح رہے کہ مکھن داخلی استعمال کی چیز ہے۔
نیز ایسی بلی کو مارنے کی گنجائش ہے جس کی ایذاء سے بچنے کی اسے مارنے کے سوا کوئی صورت نہ ہو،تاہم مارنے کے لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس میں اسے تکلیف کم سے کم ہو۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (1/ 223):
"(و) سؤر هرة (ودجاجة مخلاة) وإبل وبقر جلالة،فالأحسن ترك دجاجة ليعم الإبل والبقر والغنم قهستاني (وسباع طير) لم يعلم ربها طهارة منقارها (وسواكن بيوت) طاهر للضرورة (مكروه) تنزيها في الأصح إن وجد غيره وإلا لم يكره أصلا كأكله لفقير".
"البحر الرائق " (1/ 245):
"وفي عمدة الفتاوى للصدر الشهيد فأرة ماتت في الخمر وتخللت طاب الخل في رواية هو الصحيح فأرة ماتت في السمن الجامد يقور ما حولها ويرمى ويؤكل الباقي، فإن كان مائعا لا يؤكل ويستصبح به ويدبغ به الجلد والتشرب معفو عنه، ودك الميتة يستصبح به ولا يدبغ به الجلد. اهـ".
"الدر المختار " (6/ 474):
" وفي القنية يجوز ذبح الهرة والكلب لنفع ما".
"الفتاوى الهندية "(5/ 361):
"الهرة إذا كانت مؤذية لا تضرب ولا تعرك أذنها بل تذبح بسكين حاد كذا في الوجيز للكردري".
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم بالصواب
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
21/محرم 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |