021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں بہن بھائیوں کواپنےمال میں سے کچھ دینا
70310وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

میری والدہ کے نام گھرہے،کیاوہ اپنے بھائیوں کواپنی مرضی سےتہائی حصہ سےبطوروصیت کچھ دےسکتی ہیں،کیاشرعی طورپرکچھ وصیت کرناان کےلیےجائزہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں اگرچہ کاغذات میں یہ ساراگھروالدہ کے نام ہےمگرشرعااس آدھےگھرکی مالک والدہ ہے،اوربقیہ آدھاگھریتیم بچیوں کاہے،لہذاآپ کی والدہ یتیم بچیوں کودیےہوئےحصےکےبارےمیں توکوئی وصیت نہیں کرسکتی،نہ ایسی وصیت کاشرعاکوئی اعتبارہوگا،البتہ بقیہ آدھےحصےسےایک تہائی کی حدتک غیروارث کےلیےوصیت کرسکتی ہیں،البتہ ورثہ میں سےکسی کےلیےوصیت نہیں کرسکتی۔

مذکورہ صورت میں بیٹی اوربہن بھائی چونکہ اس کےوارث بنتےہیں،اس لیےان میں سےکسی کےلیےوصیت نہیں کرسکتی،البتہ زندگی میں بطورہبہ(گفٹ)ان  میں سےکسی کوکچھ دیناچاہےتوباقاعدہ قبضہ کراکےدےسکتی ہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔

۔۔۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب