021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورلڈبینک کی طرف سےفنڈنگ والےادارےمیں ملازمت  
70387جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میرا نام محمد وسیم ہے اور میرا تعلق مردان سے ہے۔ میں اسلام اباد میں ایک سرکاری ادارے میں بطور کمیونکیشن افیسر کام کررہاہوں۔ میں نے تین دن پہلے joining  کی ہے اور مجھے اج ہی پتہ چلا کہ جس پروجکٹ میں میری سلیکشن ہوئی ہے،اس کو ورلڈ بینک فنڈدےرہاہے،لہذ میری تنخواہ بھی اسی فنڈ سے مجھے دی جائے گی۔
سوال یہ ہے کہ کیا شریعت کی رو سے میرے لئے یہ نوکری جائز ہے؟

کیا ورلڈ بینک کے پیسوں پے سود کا اطلاق ہوتا ہے؟

کیا میری تنخواہ سود کے زمرےمیں  تو نہیں آتی ؟ براہ کرم جتنا جلدی ہوسکے میری رہنمائی کیجئے تا کہ میں جلد سے جلد کوئی فیصلہ لے سکوں۔

Muhammad.waseem_1@hotmail.com

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ یہ یقین نہیں ہےکہ ادارہ آپ کوجوتنخواہ دیتاہےوہ مکمل طورپرورلڈ بینک کی طرف سےملنےوالی رقم سےدتیاہو،اسی طرح ورلڈبینک کی ساری رقم بھی یقینی طورپرسود کی نہیں ہوتی،اس لیےاس پرمکمل طورپرسودکاحکم نہیں لگایاجاسکتا،چونکہ شریعت میں جہاں حرام کمائی کاشبہ ہوتواس جگہ کام کرنےسےبھی بچنےکاحکم ہے،اس بناء پرآپ کےلیےایسی صورت میں بہتریہ ہےکہ متبادل ملازمت تلاش کریں،جب تک کوئی بہترملازمت نہ ملےتوموجودہ ادارہ میں ہی کام کرنےکی کنجائش ہے،اورکمائی بھی حلال ہوگی۔

حوالہ جات

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

09/ربیع الاول  1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب