021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موقوفہ زمین میں اپنی ملکیت کا دعوی کرنے کا حکم
70431وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

ایک زرعی زمین کا ٹکرا کسی مدرسہ کے لیے بطور وقف ملاہے ، یا مہتمم صاحب نے چندہ کے پیسوں سے خریدکر مدرسہ کے لیے وقف کیا ہے ۔ اس زمین کو تحفظ دینے کے لیے (دین دشمن  اور نظریاتی مخالفین کے شرسے بچنے کی غرض سے ) مہتمم صاحب نے علاقہ اور پسگردائی کے چند بااثر دینی شخصیات  کے نام بھی زمین کے کاغذات میں لکھوائے ہیں ۔ حالانکہ ان شخصیات میں سے کسی ایک کا ایک روپیہ تک بھی اس زمین کی خرید میں یا دوسرے اخراجات میں خرچ نہیں ہوا۔ اب ان میں سے ایک صاحب بڑی مدت گزرجانے کے بعد یہ دعوی کررہے ہیں  کہ میرا جتنا حصہ بنتا ہے ،وہ مجھے جدا کرکے دیدو یا اس کی قیمت مجھے دے دو۔ حالانکہ زمین خالص وقف کی ہے  اور اس کانام بھی محض زمین کی حفاظت کی غرض سے کاغذات میں شامل کیا گیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ اس صاحب کا اس زمین کا ایک حصہ یا اس کی قیمت لینا جائز ہے یانہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موقوفہ زمین  خالصتاً اللہ رب العزت کی ملکیت ہوتی ہے ۔انتظامی وجوہ کی بنیاد پر زمین کے ملکیتی پیپرز میں کسی کا نام درج کروادینے سے وہ زمین اس کی ملکیت شمار نہیں ہوگی ،بلکہ بدستور اللہ رب العزت کی ملکیت میں  رہے گی۔ اس زمین کو نہ بیچاجاسکتا ہے اور نہ ہی اس میں ہبہ اور میراث    کے احکام جاری ہوں گے ۔ لہذا اْن صاحب کا اس موقوفہ زمین میں اپنی ملکیت کا دعوی کرنا درست نہیں ہے ۔

تاہم اگر وہ اپنے دعوی پر برقرار ہیں تو ان کے ذمہ لازم ہے کہ اپنے اس دعوی کو دو گواہوں  سے ثابت کریں ،چنانچہ اگر وہ ثابت نہ کرسکیں تو اس صورت میں مہتممِ مدرسہ کی بات قسم کےساتھ معتبر ہوگی ۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (16/ 118)
قال: "البينة على المدعي واليمين على من أنكر" وهذا اللفظ مروى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وعد من جوامع الكلم على ما قال صلوات الله وسلامه "أوتيت جوامع الكلم واختصر لي اختصارا" وقد أملينا فوائد هذين الحديثين في شرح كتاب الدعوى قال "والصلح جائز بين المسلمين إلا صلحا أحل حراما" وهذا أيضا مروي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وفيه دليل جواز الصلح۔
الجوهرة النيرة (3/ 291)
وقال أبو يوسف ومحمد هو عبارة عن حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تصل المنفعة إلى العباد فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى فيلزم ولا يباع ولا يرهن ولا يورث۔

طلحہ بن قاسم

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

16 ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب