021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طیارہ حادثے میں شہید افراد کے مال کا حکم
70442میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرا بیٹا وقاص طارق، میری بہو ندا وقاص، میری پوتی آئمہ وقاص اور میرا پوتا عالیان وقاص لاہور سے کراچی آتے ہوئے پی آئی اے کے طیارہ حادثے میں شہید ہو گئے تھے۔ میرا بیٹا وقاص اور بہو ندا دونوں ملازمت کرتے تھے۔

میرے بیٹے کا ایک فلیٹ کراچی میں ہے۔ اب اس کی شہادت کے بعد اس فلیٹ کا حق دار کون ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب کوئی شخص فوت ہو جائے تو اس کے مال سے اولاً اس کی تجہیز و تکفین کی جاتی ہے، پھر اس کا قرض ادا کیا جاتا ہے اور پھر اس کےایک تہائی مال کی حد تک اس کی وصیت پوری کی جاتی ہے۔ اس کے بعد جو مال بچے وہ ورثاء میں تقسیم ہوتا ہے۔ اس اصول کی روشنی میں سوال میں مذکور صورت میں آپ کے بیٹے کے اس فلیٹ کو اس کے دوسرے اموال کے ساتھ ملایا جائے گا اور پہلے اس کا قرض ادا کیا جائے گا، پھر اگر اس نے کوئی وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال کی حد تک وہ پوری کی جائے گی اور اس کے بعد جو مال بچے وہ ورثاء میں ان کے حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا۔ ورثاء میں سے کس کا کتنا حصہ ہوگا، اس کے لیے مرحوم کے ورثاء کی تفصیل معلوم ہونا ضروری ہے جو سوال میں مذکور نہیں ہے۔

حوالہ جات
يبدأ من تركة الميت بتجهيزه ودفنه على قدرها ثم تقضى ديونه، ثم تنفذ وصاياه من ثلث ماله، ثم يقسم الباقي بين ورثته۔۔۔.
(الاختيار لتعليل المختار، 5/85،ط: مطبعة الحلبي)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 17/ ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب