021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وکیل کا مؤکل کی رقم کو اپنی رقم کے ساتھ خلط کرنے کاحکم
70473خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

صورت مسئولہ  میں بکر کی حیثیت کیاہوگی جبکہ صرف دوستی کی بنیادپرزید کےپیسےعمرو کوپہنچاتا ہے۔ بکر کی حیثیت اگر وکیل کی ہےتو پھریہ رقم اس کےپاس امانت ہوگی ،لیکن بینک میں چونکہ خلط ہونےکی وجہ سےیہ بکرکےذمہ دین بن جاتاہے۔اب چونکہ ہرحال میں یہ رقم پہنچانابکر کےذمہ  ہےتواس صورت میں پہنچانےکا جو خرچہ ہےوہ بکرکےذمہ میں ہوگا؟اس کےباوجود بکر نےعمرو سےجوچھ سو روپےلئے ہیں کیا یہ اس کےلئےحلال ہیں یا واپس کرنا ضروری ہیں؟

2۔بکر اگریہ شرط لگادےکہ بینک کٹوتی کرےیا نہ کرے،لیکن میں ضرور اپنےاکاؤنٹ کےاستعمال پراجرت لونگا۔کیا ازروئےشریعت بکر کےلئےیہ اجرت لینا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں بکر زید کی طرف سے ادائیگی دین  کا وکیل ہے ۔ بینک اکاؤنٹ میں رقم ڈلوانے کے بعد  خلط کی وجہ سے وہ رقم گرچہ بکر کے ذمہ  مضمون ہوگئی ہے ،لیکن  بکر چونکہ محض ادائیگی دین کا وکیل ہے ،خود مدیون نہیں  ، اس لیے ادائیگی دین کی صورت میں جو انتظامی اخراجات آئیں گے ،وہ اصل مدیون یعنی زید برداشت کرے گا۔ اور بکر کے لیے وہ اخراجات زید سے وصول کرنا جائز ہیں ۔

2۔بکر چونکہ زید کی طرف سے ادائیگی دین کا وکیل ہے ۔ چنانچہ اگر وہ اپنی اس وکالت پر اجرت لینا چاہے تو اجرت طے کرکے لےسکتا ہے ۔

حوالہ جات
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (3/ 622)
(إذا أمر أحد غيره بأداء دين عليه لرجل أو لبيت المال، وأداه المأمور من ماله، فإنه يرجع على الآمر شرط الآمر رجوعه أو لم يشترط. يعني سواء شرط الآمر رجوع المأمور بأن قال: مثلا: أد ديني على أن أؤديه لك بعد. أوف ديني وبعده خذه مني أو لم يشترط ذلك بأن قال: فقط أد ديني) . ضابط: يرجع المأمور بأداء الدين بعد الأداء على آمره ولو لم يذكر شرط الرجوع۔
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (1/ 647)
تجوز إجارة الآدمي للخدمة أو لإجراء صنعة ببيان مدة أو بتعيين العمل بصورة أخرى۔

طلحہ بن قاسم

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

18 ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب