021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
 زندگی خدمت دین کےلیےوقف کرنا
70488جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

اگر کوئی بندہ یہ کہے کہ میں اپنی باقی زندگی جہاد کے کےلیے وقف کرتا ہوں(یعنی جب ضرورت پڑی میدان جہاد میں جاؤنگا یا جہادسے متعلق جس جگہ بھی میری ضرورت پڑی مالی اورجسمانی دونوں فرائض سرانجام دوں گا) اس طرح پھرکچھ عرصےبعددوبارہ یہ  دعا کرے"یااللہ میں اپنی زندگی آپ کےراہ میں وقف کرتا ہوں مجھ سے اپنے دین کا کام لے لے"تو ان دونوں صورتوں کی  شرعی حیثیت کیا ہو گی ؟

 کیا اس صورت میں وہ بندہ اب اپنی ماں، چھوٹے بہن بھائیوں اور اپنی  باقی فیملی کی کفالت کر سکتا ہے جب کہ بندہ کے والد صاحب وفات پا چکےہیں، اور گھر میں ساری فیملی کی ذمہ داری بندہ اور بندہ کےبڑے بھائی پر ہے ؟

بندہ ابھی شادی شدہ بھی نہیں ہے اس صورت میں شادی کرنے کی اجازت ہوگی یانہیں ؟یااب باقی تمام  زندگی جہاد یا  دین کے کاموں کے لیے  گزارنا ضروری ہوگا؟    

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی جہاد،تعلیم وتعلم،تبلیغ یااللہ کے راستےمیں میں وقف کرنےکامطلب یہ ہوتاہےکہ بوقت فرصت مزیدزندگی اسی کام میں صرف کی جائے،شرعااس کی حیثیت ایک عہداوروعدہ کی ہے،گویابندہ نےاللہ تعالی سےیہ عہدکیاہےکہ وہ اپنی زندگی خاص دین کی خدمت مثلا جہاد میں صرف کرےگا۔

عہد کی پاسداری کاشرعاحکم یہ ہےکہ حتی الامکان پاسداری کی جائے،بلاضرورت اس عہدکی خلاف ورزی کرنےسےعہدکی خلاف ورزی کاگناہ ہوگا،لیکن اس کےساتھ اگروہ اپنی واجبی ذمہ داریاں:گھربارسنبھالنےاوروالدین کی کفالت وغیرہ میں مشغول ہوتاہےتویہ عہدکی خلاف ورزی شمارنہیں ہوگی۔

صورت مسئولہ میں اگرشروع میں اپنی زندگی جہادکےلیےوقف کربھی دی ہے،لیکن بعدمیں مجبوری کی صورت میں اس کوگھرکی کفالت کرنی پڑےاورفی الوقت جہاد میں نہ جاسکےتوشرعاکوئی حرج نہیں،ہاں عہدکی پاسداری کےلیےیہ  نیت ہونی چاہیےکہ جب موقع ملاتوجہاد میں جانے کی پوری کوشش کرونگا۔فی الحال فیملی کی کفالت کرناضروری ہوگا،اسی طرح شادی کرنا بھی جائزہوگا۔

اصل مقصددین کی خدمت ہےوہ ان دنیوی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ بھی انجام دی جاسکتی ہے،اس کی کوشش کرنی چاہیےکہ جہادمیں بھی وقت لگاتارہےاورفیملی کی کفالت بھی ساتھ ساتھ کرتارہے۔

حوالہ جات
قال اللہ تعالی فی  سورۃ المائدہ :آیت 01:
 یاایہاالذین آمنواوفوبالعقود۔
وقال اللہ تعالی فی سورۃ  بنی اسرائیل: آیت نمبر 34 :
واوفوبالعہدان العہدکان مسئولا۔
"تفسير ابن كثير " 5 /  74:
وقوله [تعالى] (3) : { وأوفوا بالعهد } أي الذي تعاهدون عليه الناس والعقود التي تعاملونهم بها، فإن العهد والعقد كل منهما يسأل صاحبه عنه { إن العهد كان مسئولا } أي: عنه۔
"تفسير الألوسي"10 /  448:
وأوفوا بالعهد } ما عاهدتم الله تعالى عليه من التزام تكاليفه وما عاهدتم عليه غيركم من العباد ويدخل في ذلك العقود .وجوز أن يكون المراد ما عاهدكم الله تعالى عليك وكلفكم به ، والإيفاء بالعهد والوفاء به هو القيام بمقتضاه والمحافظة عليه وعدم نقضه ۔۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

20/ربیع الاول  1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب