03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملازم کو زیادہ مال فروخت کرنے پر اضافی رقم کےوعدہ کا حکم
70497اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

ہمارے ہاں جو مزدور کپڑے کی دوکان پر مزدوری کرتے ہیں ان کو مزدوری کے ساتھ مالک دوکان کی طرف سے ساتھ یہ بھی آفر ہوتیہے کہ جو بھی سوٹ جتنے کافروخت کرے گا اس کو ہر کپڑے کے ساتھ 10 روپے کمیشن ہو گا۔کیا اس طرح کمیشن لینا دینا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ رقم در حقیت انعام ہے،اگرچہ بظاہر کمیشن کے نام سے ہے،لہذا مزدور کو دینا اور اس کا لینا جائز ہے،بشرطیکہ اس معاملہ سے فروخت ہونے والے کپڑوں کی قیمت مارکیٹ ریٹ سے بہت زیادہ متجاوز نہ ہو۔ورنہ انعام کی رقم لینا مکروہ ہوگی اورمالک اور مزدور کے درمیان باقاعدہ معاہدہ ہونے کی صورت میں اس وعدہ کا پورا کرنا قانونی طور پر بھی مالک کے ذمہ لازم ہوگا۔لان المواعید قد تکون لازمۃ لحاجۃ الناس الیہ

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 277)

(قوله: لأن المواعيد قد تكون لازمة) قال في البزازية في أول كتاب الكفالة إذ كفل معلقا بأن قال: إن لم يؤد فلان فأنا أدفعه إليك ونحوه يكون كفالة لما علم أن المواعيد باكتساء صور التعليق تكون لازمة فإن قوله أنا أحج لا يلزم به شيء ولو علق وقال إن دخلت الدار فأنا أحج يلزم الحج.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۱ربیع الاول۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب