70436 | سود اور جوے کے مسائل | مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان |
سوال
بینک میں پیسے رکھوانےکےبعدجورقم خود بخود بڑھ جاتی ہےیعنی بینک والےخود بڑھادیتے ہیں تو کیااس اضافی رقم کا استعمال جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر سودی بینک کےسیونگ اکاؤنٹ یافکسڈڈپازٹ(TDR) میں رقم رکھ کر اس پر نفع وصول کیا جائےتو یہ اضافی رقم شرعاًسود ہےجس کا استعمال ناجائز اور حرام ہے۔اگر کسی نےاصل سرمایہ کےعلاوہ کوئی نفع وصول کیا ہےتو اس پر لازم ہےکہ ا س نفع کوبلانیت ثواب صدقہ کرے۔لیکن اگر کسی غیر سودی بینک (جو معتبرعلماءکرام کی زیرنگرانی کام کررہا ہو،مثلاًپاکستان میں میزان بینک اور بینک اسلامی وغیرہ)کے سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھ کر نفع وصول کیاجائےتوایسے نفع کا استعمال شرعاًجائز ہے۔
حوالہ جات
....
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
سید قطب الدین حیدر
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید قطب الدین حیدر بن سید امین الدین پاشا | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |