70604 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میرے والد صاحب کا انتقال ہوا اور انہوں نے کل پچیس لاکھ 39 ہزار باسٹھ (2539062 )روپے ترکہ چھوڑا۔ان کی ایک بیوہ ،دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ برائے مہربانی ہر ایک کے شرعی حصے کی رہنمائی فرمایئے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر مرحوم کے ورثاء میں والدین،دادا ،دادی وغیرہ دیگر ورثاء میں سے کوئی موجود نہیں ہے اور صرف یہی ورثاء ہیں جو سوال میں درج ہیں تو مرحوم کے ترکہ سے تجہیز وتکفین کا خرچ نکالنے کے بعد اگر ان کے ذمہ قرض وغیرہ مالی واجبات ہوں تو وہ ادا کیے جائیں، پھر اگر انہوں نے کوئی جائزوصیت کسی غیر وارث کے لیے کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے، پھر جو ترکہ بچ جائے اس میں سے بیوہ کو 12.5فیصد اور ہر بیٹے کو29.1777 فیصد اور ہر بیٹی کو 14.5888 فیصد حصہ دیا جائے گا۔صورت مسئولہ کے مطابق اگر بچنے والی رقم 2539062 روپے ہے(یاد رہے کہ اگر اس کے علاوہ بھی جو ترکہ ہوگا وہ بھی ورثہ میں درج بالا فیصدی تناسب سے ہی تقسیم ہوگا) تو اس میں سے بیوہ کو 317382.75 ، ہر بیٹے کو 740559.75 اور ہر بیٹی کو 370297.88روپے ملیں گے۔تفصیل کے لیے درج ذیل نقشہ ملاحظہ ہو۔
نمبر شمار |
ورثہء |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
بیوی |
6 |
12.5% |
2 |
بیٹا |
14 |
29.17 |
3 |
بیٹا |
14 |
29.17 |
4 |
بیٹی |
7 |
14.58 |
5 |
بیٹی |
7 |
14.58 |
کل |
|
48 |
100 |
حوالہ جات
قال اللہ تبارک و تعالی: وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.(سورۃ النساء:12)
و قال أ یضا:يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ.(سورۃ النساء:11)
محمد عثمان یوسف
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
یکم ربیع الثانی 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عثمان یوسف | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |