021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیوہ،دو بیٹیوں اور دو بیٹوں کے درمیان تقسیم میراث
70604میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے والد صاحب کا انتقال ہوا اور انہوں نے کل پچیس لاکھ  39 ہزار باسٹھ (2539062 )روپے ترکہ چھوڑا۔ان کی ایک بیوہ ،دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ برائے مہربانی ہر ایک  کے شرعی حصے کی رہنمائی فرمایئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر مرحوم کے  ورثاء میں والدین،دادا ،دادی وغیرہ دیگر ورثاء میں سے کوئی موجود نہیں ہے اور صرف یہی ورثاء ہیں جو سوال میں درج ہیں  تو مرحوم کے ترکہ سے تجہیز وتکفین کا خرچ نکالنے کے بعد اگر ان کے ذمہ قرض وغیرہ مالی واجبات ہوں تو وہ  ادا کیے جائیں، پھر اگر انہوں نے کوئی جائزوصیت کسی غیر وارث کے لیے  کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے، پھر جو ترکہ بچ جائے   اس میں سے بیوہ کو 12.5فیصد  اور  ہر بیٹے کو29.1777 فیصد اور ہر بیٹی  کو 14.5888 فیصد حصہ  دیا جائے گا۔صورت مسئولہ کے مطابق اگر بچنے والی رقم  2539062 روپے ہے(یاد رہے کہ اگر  اس کے علاوہ بھی جو ترکہ ہوگا وہ بھی ورثہ میں درج بالا فیصدی تناسب سے ہی تقسیم ہوگا) تو اس میں سے  بیوہ کو 317382.75 ، ہر بیٹے کو 740559.75 اور ہر بیٹی کو 370297.88روپے ملیں گے۔تفصیل کے لیے درج ذیل نقشہ ملاحظہ ہو۔

نمبر شمار

ورثہء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیوی

6

12.5%

2

بیٹا

14

29.17

3

بیٹا

14

29.17

4

بیٹی

7

14.58

5

بیٹی

7

14.58

کل

 

48

100

حوالہ جات
 قال  اللہ تبارک و تعالی:  وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.(سورۃ النساء:12)
و قال أ یضا:يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ.(سورۃ النساء:11)

 محمد عثمان یوسف

 دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

یکم ربیع الثانی 1442ھ                                  

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عثمان یوسف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب