021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نفع تقسیم کرکےاصل سرمایہ کودوبارہ مضاربت میں انویسٹ کرنا   
70771مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ میرا قسطوں کا کاروبار ہے۔ ماہانہ ترتیب پر لوگوں کو مختلف اشیاء قسطوں پر دیتا ہوں اور اس کاروبار میں میرے ساتھ کئی ارباب الاموال شریک ہیں اور میں مضارب کے طورپر کام کرتا ہوں،ہم نے ان سارے ارباب الاموال کے پیسے اکھٹے کئے ہیں او ر ا ن پر کاروبار کرتے ہیں جب ماہانہ قسط وصول ہوتی ہے تو نفع سے نقصان واخراجات نکال کر نفع فیصد کے اعتبار سے تقسیم کرتے ہیں جس کی  جتنی فیصد رقم ہے وہ اتنا فیصد نفع وصول کرتاہے۔اور قسط سے نفع نکال کراصل سرمایہ کو دوبارہ انوسٹ کرتے ہیں، کیا یہ ترتیب شریعت کے رو سے ٹھیک ہے یانہیں؟

نتقیح:مثلا ہم نےایک گاہگ کو12ماہ کی ترتیب پرموٹرسائیکل قسطوں پربیچی تویہ گاہگ ہرماہ اپنی قسط جمع کراتاہے،مثلایہ گاہگ اپنی ماہانہ قسط 4ہزارروپےجمع کرتاہےتواس میں منافع 600 روپےہوتاہے،توان چارہزارمیں سے600روپےنکال کریہ 600روپےمنافع تقسیم کرتےہیں،اورباقی 3400اصل سرمایہ میں دوبارہ انویسٹ کردیتےہیں۔

 

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نفع کی مذکورہ تقسیم کہ راس المال کےتناسب سےنفع تقسیم کیاجائےیہ درست ہے،اسی طرح قسط سےنفع نکال کراصل سرمایہ کودوبارہ انویسٹ کرنا(جیسےتنقیح میں وضاحت کی گئی ہے)یہ بھی درست ہے۔اوریہ سرمایہ ہرایک شریک کےتناسب سےاصل راس المال شمارہوگا۔

حوالہ جات
٫٫٫٫٫

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

21/ربیع الثانی  1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب