021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چیز خرید کر قبضہ کرنے کے بعد بیچنا اور اس میں نفع حاصل کرنا
70802خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ہم دراز پر بعض چیزیں باہر ممالک (چین) سے منگوا کر بیچتے ہیں۔ چین سے پاکستان کسی چیز کے آنے میں کافی وقت لگتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں پہلے منگوا کر رکھنی ہوتی ہے اور پھر بیچنی ہوتی ہے۔ لیکن اس سے قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مثلاً کوئی چیز چین سے 70 روپے کی آ رہی ہے تو پاکستان میں وہ 100 روپے کی بکتی ہے۔ کیا یہ طریقہ کار اور پرافٹ کا ریشو جائز ہے؟ یہاں سب ہی پاکستان میں ریٹس قریب قریب ہی لگاتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت میں اگر بیچی جانے والی چیز کی خرید و فروخت شرعاً جائز ہو اور اس پر قبضہ کرنے کے بعد اسے بیچا جائے تو یہ طریقہ کار درست ہے۔ نیز قیمت کی تعیین میں اگر دھوکہ اور غلط بیانی سے کام نہ لیا جائے تو عاقدین کی مرضی پر  ہے لہذا جس قیمت پر خریدنے اور بیچنے والا متفق ہو جائیں اس قیمت پر چیز فروخت کرنا درست ہے۔

حوالہ جات
للمشتري أن يبيع المبيع لآخر قبل قبضه إن كان عقارا وإلا فلا.
(مجلة الاحكام العدلية، 1/52، ط: نور محمد)
 
"(ولا ينبغي للسلطان أن يسعر على الناس) لأن الثمن حق العاقد فإليه تقديره؛ فلا ينبغي للحاكم أن يتعرض لحقه، إلا إذا تعلق به ضرر العامة، بأن كان أرباب الطعام يتحكمون ويتعدون عن القيمة تعدياً فاحشا، فحينئذ لا بأس به بمشورة أهل الرأي والبصر، وتمامه في الهداية."
(اللباب فی شرح الکتاب، 4/167، ط: المکتبۃ العلمیۃ)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 5/ جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب