021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خریدے اور قبضہ کیے بغیر دراز پر کسی چیز کو بیچنا
70804خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ہم لوکل مارکیٹ سے چیزیں اٹھا کر اپنا نفع لگا کر بھی بیچتے ہیں۔ اس میں ہم دراز اور او ایل ایکس دونوں پر بیچتے ہیں۔ بعض اوقات کوئی چیز ہمارے کسی جاننے والے کے پاس ہوتی ہے جو ہم نے لی نہیں ہوتی اور ہم اس کا دراز پر اشتہار لگا دیتے ہیں۔ جب آرڈر آتا ہے تو اس جاننے والے سے لے کر کسٹمر کو بھیج دیتے ہیں ۔ جو پیسے ملتے ہیں اس میں اپنا پرافٹ رکھ کر باقی اس کو دے دیتے ہیں جس کی چیز ہوتی ہے۔ کیا یہ درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت مطہرہ کا اصول یہ ہے کہ جس چیز کو فروخت کیا جا رہا ہے، فروخت کرنے والا فروخت سے قبل اس کا مالک بن چکا ہو اور اس پر قبضہ بھی حاصل کر چکا ہو۔ اس اصول کی روشنی میں سوال میں مذکور صورت میں اگر آرڈر دینے کو حتمی بیع سمجھا جاتا ہے تو  چونکہ چیز فروخت کرنے سے قبل آپ نے خریدی نہیں ہوتی اور آپ اس کے مالک نہیں ہوتے لہذا آپ کا آگے بیچنا بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔اس کے دو متبادل طریقے آپ اختیار کر سکتے ہیں جو شرعاً جائز ہیں:

1.     کسٹمر کو اس بات سے آگاہ کر دیں کہ یہ آرڈر فی الحال بیع (خرید و فروخت) کا وعدہ ہے اور یہ چیز آپ اسے خرید کر بھیجیں گے اور حتمی بیع اس وقت ہوگی جب وہ یہ چیز وصول کرے گا۔  اس کے بعد مطلوبہ چیز خرید کر  اور اپنے قبضے میں لے کر کسٹمر کو بھیج دیں۔

2.     آپ جن سے لیتے ہیں ان سے یہ طے کر لیں کہ میں کسٹمر کو آپ کی جانب سے فلاں چیز اتنی قیمت میں فروخت کروں گا اور آپ مجھے متعین رقم یا متعین فیصد کمیشن ادا کریں گے۔

حوالہ جات
(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع فإن لم يكن لا ينعقد۔۔۔.
(بدائع الصنائع، 5/147، ط: دار الکتب العلمیۃ)
 
للمشتري أن يبيع المبيع لآخر قبل قبضه إن كان عقارا وإلا فلا وكذلك يجوز له أن يهبه (انظر المادة - 845) ، وقد جوزه الشيخان استحسانا لأن ركن البيع أن يصدر من أهله أن يكون البائع والمشتري مميزين عاقلين وأن يقع في محله أي في مال متقوم وبما أن الهلاك نادر في العقار ولا اعتبار للنادر فليس في بيع العقار قبل القبض غرر الانفساخ كما في بيع المنقول.
(درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام، 1/236، ط: دار الجیل)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 5/ جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب