70805 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
او ایل ایکس پر ہم چیز کا اشتہار لگاتے ہیں جو ہمارے جاننے والوں کے پاس ہوتی ہے۔ یہ اکثر موبائلوں اور کمپیوٹرز میں کرتے ہیں۔ او ایل ایکس پر جو کسٹمر رابطہ کرتا ہے اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس نے ہماری جگہ پر آ کر چیز لینی ہوتی ہے۔ اس نے جس وقت آنا ہوتا ہے اس سے پہلے ہم وہ چیز اپنے جاننے والوں سے اٹھا لیتے ہیں۔ اگر کسٹمر خرید لے (جو کہ عموماً خرید لیتا ہے) تو اپنا پرافٹ رکھ کر پیسے چیز والے کو دے دیتے ہیں۔ اگر کسٹمر نہ خریدے تو چیز واپس کر دیتے ہیں یا بعض اوقات اگر ڈیمانڈ زیادہ ہو تو اپنے پاس ہی رکھ لیتے ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شریعت مطہرہ کا اصول یہ ہے کہ جس چیز کو فروخت کیا جا رہا ہے، فروخت کرنے والا فروخت سے قبل اس کا مالک بن چکا ہو اور اس پر قبضہ بھی حاصل کر چکا ہو۔ اس اصول کی روشنی میں سوال میں مذکور صورت میں اگر آپ اپنے جاننے والے سے چیز بطور امانت اٹھاتے ہیں کہ کسٹمر کو دکھائیں گے اور پسند آنے کی صورت میں بیچ دیں گے تو آپ کا کسٹمر کو بیچنا اس وجہ سے جائز نہیں ہے کہ آپ نے وہ چیز خرید کر اس کی ملکیت حاصل نہیں کی۔ لہذا یا تو آپ اپنے جاننے والے سے خرید لیں (چاہے نقد رقم ادا کر کے خریدیں یا ادھار میں لیں) اور پھر کسٹمر کو پسند کروائیں اور یا کسٹمر کے پسند کرنے کے بعد جاننے والے سے فون پر خرید لیں اور پھر کسٹمر کے حوالے کریں۔
حوالہ جات
۔۔
محمد اویس پراچہ
دار الافتاء، جامعۃ الرشید
تاریخ: 5/ جمادی الاولی 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس پراچہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |