021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آرڈر ملنے پر کسی اور سے کالم لکھوانا
70823خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

اگر ہم کانٹینٹ رائٹنگ کا کام کسی اور سے کروائیں، مثلاً ہمیں کسی نے ایک کالم لکھنے کا کہا اور ہم نے کسی اور سے لکھوایا تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت میں اگر آرڈر دینے والے کی جانب سے اس بات کی تصریح نہ ہو کہ کالم آپ نے ہی لکھنا ہے، نیزکوئی اور ایسے قرائن بھی نہ ہوں جن سے کسی اور سے لکھوانے کی ممانعت معلوم ہوتی ہو تو ایسے میں آپ کے لیے کسی اور سے بھی کالم لکھوانا جائز ہے۔

حوالہ جات
قال الحصكفيؒ: "(وإذا شرط عمله بنفسه) بأن يقول له اعمل بنفسك أو بيدك (لا يستعمل غيره إلا الظئر فلها استعمال غيرها) بشرط وغيره خلاصة (وإن أطلق كان له) أي للأجير أن يستأجر غيره۔۔۔."
علق عليه ابن عابدينؒ: "(قوله وإن أطلق) بأن لم يقيده بيده وقال خط هذا الثوب لي أو اصبغه بدرهم مثلا؛ لأنه بالإطلاق رضي بوجود عمل غيره قهستاني، ومنه ما سيذكره المصنف."
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/18، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 5/ جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب