021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رضاعی بہن کی نسبی بہنوں سے نکاح کا حکم
70787رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

میرے بھائی کی تین بیٹیاں ہیں۔ سب سے بڑی صائمہ، دوسرے نمبر پر سلمیٰ اور تیسرے نمبر پر سمیرا۔میرے چار بیٹے ہیں۔سب سے بڑا عبداللہ، دوسرے نمبر پر حبیب اللہ، تیسرے نمبر پر سمیع اللہ اور چوتھے نمبر  پر نعمت اللہ۔ان میں سے میں نے دوسرے نمبر کی بھتیجی سلمیٰ کو اپنے بڑے بیٹے عبداللہ کے ساتھ دودھ پلایا ہے۔اب میں اپنے دوسرے نمبر کے بیٹے حبیب اللہ کے لیے تیسرے نمبر کی بھتیجی سمیرا کا رشتہ کرنا چاہتی ہوں۔کیا یہ نکاح درست ہوگا؟

جس لڑکی کو میں نے جس بیٹے کے ساتھ دودھ پلایا ہے اور جس کا ہم رشتہ کرنا چاہتے ہیں وہ دونوں ان سے چھوٹے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس بچی کو آپ نے دودھ پلایا ہے اس کے ساتھ آپ کے کسی بھی بیٹے کا نکاح درست نہیں۔ اسی طرح آپ کے بڑے بیٹے عبداللہ کا نکاح آپ کے بھائی کی مذکورہ کسی بھی بیٹی سے نہیں ہوسکتا۔ البتہ آپ کے دیگر بیٹوں کا نکاح بھائی کی ان بیٹیوں کے ساتھ ہوسکتا ہے جن کو آپ نے دودھ نہیں پلایا۔ لہذا آپ کے بیٹے حبیب اللہ کا نکاح آپ کی بھتیجی سمیرا کے ساتھ درست ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 217)
(وتحل أخت أخيه رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر.
في البحر عن آخر المبسوط: لو كانت أم البنات أرضعت أحد البنين وأم البنين أرضعت إحدى البنات لم يكن للابن المرتضع من أم البنات أن يتزوج واحدة منهن وكان لإخوته أن يتزوجوا بنات الأخرى إلا الابنة التي أرضعتها أمهم وجدها لأنها أختهم من الرضاعة.

      سیف اللہ

             دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ بن زینت خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب