70795 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہماری والدہ نے ایک مکان اپنی زندگی میں اپنے تین بیٹوں کو تحفۃً دیا تھا اور مالکانہ حقوق بھی دے دیے تھے۔تین بیٹوں میں سے ایک بیٹے نے اس مکان پر اپنے ذاتی پیسوں سے تعمیراتی کام کروایا جس کی وجہ سے دومنزلہ مکان تین منزلہ ہوگیا۔تینوں بھائی اس مکان کی الگ الگ منزل میں قیام پذیر ہیں۔والد کے انتقال کے بعد مذکورہ بھائی نے والد صاحب کے مشترکہ اکاؤنٹ سے کچھ رقم یہ کہہ کر نکالی کہ یہ وہ پیسے ہیں جو کہ میں نے تعمیراتی کام پر خرچ کیے تھے۔
والد صاحب کے مشترکہ اکاؤنٹ میں جو پیسہ بچا وہ ایک اور بھائی نے اپنے ذاتی تصرف میں لے لیا۔ اس طرح وہ مشترکہ اکاؤنٹ جو کہ والد صاحب نے اپنے دوبیٹوں کے ساتھ کھلوایا تھا وہ خالی ہوگیا۔
دونوں بھائیوں کا یہ عمل جو کہ انہوں نے والد صاحب کے انتقال کے بعد کیا، اس کی کیا حیثیت ہے؟ جبکہ دوسرے ورثاء کی رائے یہ ہے کہ یہ پیسہ والد کا ترکہ تھا اور اس پیسہ کو ترکہ میں ہی تقسیم کرنا چاہیے تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بھائیوں کا یہ عمل جائز نہیں۔ دیگر ورثاء کی رائے درست ہے۔والد صاحب کی ملکیت میں جتنا پیسہ ہے وہ سب میراث میں تقسیم کرنا ضروری ہے۔البتہ اگر بھائیوں کا کوئی ذاتی پیسہ اس اکاؤنٹ میں موجود تھا یا والد صاحب نے اپنی زندگی میں کچھ رقم ان کو بطور ہبہ کے دی تھی تو وہ ان کی اپنی ملکیت ہے، وہ ترکہ میں تقسیم نہیں کی جائے گی۔
حوالہ جات
٫٫٫٫
سیف اللہ
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
ھ 05/05/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سیف اللہ بن زینت خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |