021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چیونٹیوں کو مارنے کا حکم
70901جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میری کھیتوں میں چیونٹیاں زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہیں، تھوڑے تھوڑے فاصلے پر بل بنائے ہوئے ہیں۔ فصل اگاتے اور کھیت میں ہل چلاتے وقت مشکلات پیش آتی ہیں۔ ان کو کیسے ختم کیا جائے؟ کیا ان کا مارناجائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موذی جانداروں کے علاوہ دیگر جانداروں کو مارنا جائز نہیں، لیکن اگر غیر موذی جاندار ایذا کا باعث بنے تو ان کا مارنا بھی جائز ہے۔ چیونٹی عموما ایذا رسانی کا باعث نہیں، اس لیے انہیں بلاوجہ مارنا جائز نہیں، لیکن اگر کہیں تکلیف کا باعث بنے، تو جہاں انہیں ہٹانے یا بھگانے سے کام چلایا جاسکتا ہو وہاں نہ مارا جائے، البتہ جہاں مارنا ضروری ہو  تو مارا بھی جاسکتا ہے۔البتہ ان کو ختم کرنے کے لیے کیڑے مار ادویات استعمال کی جائیں۔ کیونکہ کسی جاندار کو جلانا یا پانی میں ڈالنا شرعا منع ہے۔

حوالہ جات
مختصر صحيح الإمام البخاري (4/ 236)
2607 - عَنْ عِكْرِمَةَ قالَ: أُتِيَ عَلِيٌّ رضي الله عنه بِزَنَادِقَةٍ فَأحْرَقَهُم، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقالَ: لَوْ كُنْتُ أنَا لَمْ أُحْرِقْهُم؛ لِنَهْيِ رسولِ الله - صلى الله عليه وسلم -: "لا تُعذِّبُوا بِعَذَابِ اللهِ"، وَلَقَتَلْتُهُم؛ لِقوْلِ رسولِ الله - صلى الله عليه وسلم -. "مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
صحيح البخاري (4/ 62)
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قرصت نملة نبيا من الأنبياء فأمر بقرية النمل فأحرقت فأوحى الله إليه: أن قرصتك نملة أحرقت أمة من الأمم تسبح "
الفتاوى الهندية (5/ 361)
قتل النملة تكلموا فيها والمختار أنه إذا ابتدأت بالأذى لا بأس بقتلها وإن لم تبتدئ يكره قتلها واتفقوا على أنه يكره إلقاؤها في الماء وقتل القملة يجوز بكل حال كذا في الخلاصة.
منحة السلوك في شرح تحفة الملوك (ص: 425)
(ويكره قتل النملة، ما لم تبتدي بالأذى) لأن قتل الحيوان إنما يجوز لغرض صحيح، فإذا لم يؤذ: لا يقتل...الخ

ناصر خان

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب