70796 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
والد صاحب نے کچھ سال پہلے اپنے پیسوں میں سے کچھ رقم نکال کر اپنے اس بیٹے کو دی جس کے مکان کو گروی رکھواکر دوسرے بیٹے نے بینک سے قرضہ لیا تھا اور وہ بینک کا نادہندہ ہوگیا ،جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا۔ والد صاحب نے اپنے اس بیٹے کو یہ کہہ کر پیسہ دیا کہ اس رقم کو بینک قرضہ کی ادائیگی میں استعمال کرنا ہے۔کیا یہ رقم ترکہ میں شمار ہوگی؟
تنقیح: سائل کے مطابق والد نے مذکورہ رقم اپنے بیٹے کو بطور ہبہ کے دی تھی نہ کہ بطور قرض کے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں چونکہ والد صاحب نے اپنے بیٹے کو یہ رقم ہبہ کردی تھی تاکہ وہ اس سے قرضہ کی ادائیگی کرے، اس لیے یہ رقم ترکہ میں شمار نہیں ہوگی بلکہ یہ اسی بیٹے کی ملکیت ہے جس کو یہ رقم دی گئی تھی۔لہذا مذکورہ بیٹا اس رقم کو قرضہ کی ادائیگی میں استعمال کرسکتا ہے۔
حوالہ جات
٫٫٫٫
سیف اللہ
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
ھ05/05/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سیف اللہ بن زینت خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |