021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیت الخلاء میں اسمارٹ فری ہینڈ کے ذریعہ تلاوت سننا
70834جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا کان میں اسمارٹ (بغیر تار)ہینڈ فری لگاکر(موبائل باہر چھوڑ کر)تلاوت قرآن مجید سنتے ہوئے بیت الخلاء میں قضاء حاجت کے لیے داخل ہونا،  تاکہ قرآن کریم کی سماعت میں تسلسل برقرار رہےکیسا ہے؟اس بارے میں اشتباہ ہورہا ہے کہ آیا اس صورت کو داخل بیت الخلاء پڑھنے کے حکم میں قرار دیا جائے یا کہ خارج از بیت الخلاء سے سننے کے حکم میں؟بینوا توجروا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس صورت کےبے ادبی ہونے میں تویقینا کوئی شک نہیں،البتہ اس کے حکم شرعی میں  کلام ہوسکتا ہے۔اس لیے کہ خارج از بیت الخلاء پڑھی جانے والی آواز کا بیت الخلاء میں جانے اور سننےکے جائز ہونے میں اور بیت الخلاء کے اندر پڑھنے کے عدم جواز میں تو کلام نہیں، لیکن خاص  سؤال میں مذکور صورت کے بارے میں فقہی عبارات میں کوئی صریح جزیہ تو نہیں ملا ،البتہ یہ صورت ذی شبہین ضرورہے، اس لحاظ سے کہ  عکس صوت تلاوت خارج از بیت الخلاء ہے، اس کا جواز معلوم ہوتا ہے ،لیکن اس لحاظ سے کہ یہ آواز(اگرچہ پست آواز ہی میں سہی) داخل بیت الخلاء ہی میں پیدا ہورہی ہے،اوراس کو بالقصد ہی اندر تک لےجایا /پیدا کیاجارہا ہے، اس کا عدم جواز معلوم ہوتا ہے، لہذا ضابطہ کی رو سے (کہ عبادات میں احتیاط پر عمل واجب ہے اور اباحت اور حرمت میں تعارض کی صورت میں جانب تحریم کو ترجیح ہوتی ہے) اس صورت کا عدم جواز ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 316)
ولا بأس بالقراءة راكبا وماشيا إذا لم يكن ذلك الموضع معدا للنجاسة، فإن كان يكره، كذا في القنية.
قراءة القرآن في الحمام على وجهين إن رفع صوته يكره، وإن لم يرفع لا يكره وهو المختار، وأما التسبيح والتهليل لا بأس بذلك، وإن رفع صوته، كذا في الفتاوى الكبرى.
إذا قرأ القرآن خارج الحمام في موضع ليس فيه غسالة الناس نحو مجلس صاحب الحمام والثيابي فقد اختلف علماؤنا فيه، قال أبو حنيفة - رحمه الله تعالى -: لا يكره ذلك، وقال محمد - رحمه الله تعالى -: يكره، وليس عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - رواية منصوصة، كذا في المحيط.
يكره أن يقرأ القرآن في الحمام؛ لأنه موضع النجاسات، ولا يقرأ في بيت الخلاء، كذا في فتاوى قاضي خان.
لا يقرأ القرآن في المخرج والمغتسل والحمام إلا حرفا حرفا، وقيل: يكره ذلك أيضا والأصح الأول، كذا في جواهر الأخلاطي.
الفتاوى الهندية (5/ 323)
سئل الفقيه أبو جعفر - رحمه الله تعالى - عمن كان في كمه كتاب فجلس للبول أيكره ذلك؟ . قال: إن كان أدخله مع نفسه المخرج يكره، وإن اختار لنفسه مبالا طاهرا في مكان طاهر لا يكره، وعلى هذا إذا كان في جيبه دراهم مكتوب فيها اسم الله تعالى، أو شيء من القرآن فأدخلها مع نفسه المخرج يكره، وإن اتخذ لنفسه مبالا طاهرا في مكان طاهر لا يكره، وعلى هذا إذا كان عليه خاتم وعليه شيء من القرآن مكتوب أو كتب عليه اسم الله تعالى فدخل المخرج معه يكره، وإن اتخذ لنفسه مبالا طاهرا في مكان طاهر لا يكره، كذا في المحيط.
واقول:ولایخفی علیک ان الصوت المتولد من الشریطۃ والجوال قرآن  ومحترم شرعا ایضا کالمنقوش فی الکتاب و ان لم یتعلق بہ بعض احکام التلاوۃ لعدم التالی کعدم وجوب سجدۃ التلاوۃ۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب