021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لفظِ مسنون کے اطلاق کا دائرہ اور حدود
71140سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

اصولی لحاظ سے طریقہ کار اور وسائل میں سنت اور بدعت کی بحث تو جاری نہیں ہوسکتی، لیکن کیا مسنون اور غیر مسنون کی بحث ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اور اِسی بنا پر مسنون کے افضل ہونے اور غیر مسنون کے مفضول ہونے کی بحث جاری ہوسکتی ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وسائل اور طریقہ کار میں سنت کے قریب یا اقرب ہونے کی بحث جاری ہوسکتی ہے اور افضل و اولی ہونے کا فیصلہ اِسی قرب إلی السنۃ کی بنا پر ہوسکتا ہے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ظفر احمد العثماني رحمہ اللہ تعالی: ولا یخفی أن اتباع المأثور عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ أفضل وأولی، وإن کان ذکر اللہ یجوز بکل لسان ولغۃ بکل صفۃ وھیئۃ، کما ھو ظاھر. وبھذا اندحض إیراد بعض الناس علی الصوفیۃ بأنھم اخترعوا أذکارا من عند أنفسھم لا أصل لھا في السنۃ، کذکر الإثبات بلفظۃ: إلا اللہ إلا اللہ، و کذکر اسم الذات بکلمۃ: اللہ اللہ، بسکون الھاء مرۃ وبضم الأولی أخری. والجواب أن ذلك کترجمۃ القرآن بالفارسیۃ، وکذکر اسم اللہ بھا، فلا یخفی أن قولنا: أی خدا، أی کردکار، داخل في ذکر اللہ وإن لم یکن مأثورا... فالأذکار التي اخترعھا المشایخ وإن لم تکن مأثورۃ، فإنھا مقدمات لقبول القلب وصلاحہ للذکر المأثور، فھو نظیر تقطیع کلمات القرآن بعضھا عن بعض عند تعلیم الصبیان.
(إعلاء السنن: 18/465)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: والسنة نوعان: سنة الهدي، وتركها يوجب إساءة وكراهية، كالجماعة والأذان والإقامة ونحوها. وسنة الزوائد، وتركها لا يوجب ذلك، كسير النبي صلی اللہ علیہ وسلم في لباسه وقيامه وقعوده. والنفل ومنه المندوب يثاب فاعله، ولا يسيء تاركه.(رد المحتار: 1/103)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

5/ جمادی الثانیہ/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب