71219 | نماز کا بیان | سجدہ سہو کابیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ باجماعت نماز میں امام نے سجدۂسہو کیاتو ایک مسبوق نے سجدہ نہیں کیا، بلکہ تشہد میں ہی بیٹھا رہا۔ پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس نے باقی نماز مکمل کی اور اپنی آخری رکعت میں سجدۂسہو کر لیا۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس شخص کی نماز ہوگئی؟ جزاکم اللہ خیراً!
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جی ہاں، نماز ہوگئی۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ: فلو لم يتابعه في السجود، وقام إلى ما سبق به، فإنه يسجد في آخر صلاته استحسانا. (رد المحتار: 83/2)
وقال جماعۃ من العلماء رحمہم اللہ تعالٰی: وينبغي للمسبوق أن يمكث ساعة بعد سلام الإمام لجواز أن يكون على الإمام سهو، هكذا في محيط السرخسي، ولو لم يتابع الإمام في سجود السهو، وقام إلى القضاء لا يسقط عنه، ويسجد في آخر صلاته. (الفتاوٰی الھندیۃ: 128/1)
محمد عبداللہ بن عبدالرشید
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
10/ جمادی الثانیہ/ 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبد اللہ بن عبد الرشید | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |