71511 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
باپ اگر اپنے بیٹے کی کج خلقی کی وجہ سے اسے اس کا حق موجودہ مال کے حساب سے دے کر الگ کردے تو کیا باپ کی وفات کے بعد جب وراثت تقسیم ہوگی تو اس بیٹے کو بھی حصہ ملے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زندگی میں اپنی اولاد میں سے کسی کو اپنے مال میں سے جو کچھ دیا جائے وہ ہبہ شمار ہوتا ہے،اس کی وجہ سے اس وارث کا میراث میں سے حصہ نہیں ختم ہوتا،اگرچہ والد اسے عاق ہی کیوں نہ کردے،لہذا والد کے انتقال کے بعد میراث کی تقسیم کے وقت بقیہ بیٹوں کی طرح اس بیٹے کو بھی حصہ ملے گا۔
حوالہ جات
"العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية" (2/ 26):
"(سئل) في أحد الورثة إذا أشهد عليه قبل قسمة التركة المشتملة على أعيان معلومة أنه ترك حقه من الإرث وأسقطه وأبرأ ذمة بقية الورثة منها ويريد الآن مطالبة حقه من الإرث فهل له ذلك؟
(الجواب) : الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط وقد أفتى به العلامة الرملي كما هو محرر في فتاواه من الإقرار نقلا عن الفصولين وغيره فراجعه إن شئت".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
21/جمادی الثانیہ1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |