03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جس بیٹے کو زندگی میں کچھ دے دیا اسے بھی میراث میں حصہ ملے گا
71511میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

باپ اگر اپنے بیٹے کی کج خلقی کی وجہ سے اسے اس کا حق موجودہ مال کے حساب سے دے کر الگ کردے تو کیا باپ کی وفات کے بعد جب وراثت تقسیم ہوگی تو اس بیٹے کو بھی حصہ ملے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں اپنی اولاد میں سے کسی کو اپنے مال میں سے جو کچھ دیا جائے وہ ہبہ شمار ہوتا ہے،اس کی وجہ سے اس وارث کا میراث میں سے حصہ نہیں ختم ہوتا،اگرچہ والد اسے عاق ہی کیوں نہ کردے،لہذا والد کے انتقال کے بعد میراث کی تقسیم کے وقت بقیہ بیٹوں کی طرح اس بیٹے کو بھی حصہ ملے گا۔

حوالہ جات

"العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية" (2/ 26):

"(سئل) في أحد الورثة إذا أشهد عليه قبل قسمة التركة المشتملة على أعيان معلومة أنه ترك حقه من الإرث وأسقطه وأبرأ ذمة بقية الورثة منها ويريد الآن مطالبة حقه من الإرث فهل له ذلك؟

(الجواب) : الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط وقد أفتى به العلامة الرملي كما هو محرر في فتاواه من الإقرار نقلا عن الفصولين وغيره فراجعه إن شئت".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

21/جمادی الثانیہ1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب