71803 | قسم منت اور نذر کے احکام | متفرّق مسائل |
سوال
میں نے منت مانی تھی کہ اگر میری بیٹی کا رشتہ طے ہوگیا تو میں اپنے بھائی کو عمرے پر بھیجوں گا۔اب میری بیٹی کا نکاح ہو گیا ہے ۔ کچھ عرصے میں رخصتی ہے ۔ میں اپنے بھائی کو عمرے پر بھیجنا چاہتا ہوں لیکن ان کو آفس سے چھٹیاں نہیں مل رہی ہیں ۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ اب میری منت پوری کرنے کا کیا طریقہ ہو گا ؟اگر میں ان کو عمرے کے اخراجات دے دوں تو کیا اس سے میری منت پوری ہو جائے گی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگر آپ کے بھائی کو آفس سے چھٹیاں نہیں مل رہی ہیں تو آپ ان کو عمرے کے اخراجات دے کر اپنی منت پوری کر سکتے ہیں ۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 82)
(ومنها) أن يكون قربة مقصودة، فلا يصح النذر بعيادة المرضى وتشييع الجنائز والوضوء والاغتسال ودخول المسجد ومس المصحف والأذان وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك وإن كانت قربا؛ لأنها ليست بقرب مقصودة ويصح النذر بالصلاة والصوم والحج والعمرة والإحرام بهما والعتق والبدنة والهدي والاعتكاف ونحو ذلك؛ لأنها قرب مقصودة
الأصل المعروف بالمبسوط للشيباني (2/ 486)
رجل قال لآخر علي حجة إن شئت فقال قد شئت قال هي عليه وقوله على حجة وقوله لله علي حجة سواء وهي واجبة وإن قال إن فعلت كذا فأنا أحج بفلان فحنث فإن كان نوى فأنا أحج وهو معي فعليه أن يحج وليس عليه أن يحج به وإن كان نوى أن يحجه فعليه أن يحجه كما نوى وإن أرسله فأحجه جاز وإن أحج معه جاز وإن لم يكن له نية فعليه أن يحج هو وليس عليه أن يحجج فلانا وإن كان قال فعلي أن أحجج فلانا فعليه أن يحججه كما قال
عبدالدیان اعوان
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
3 رجب 1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |