021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کاروبار میں حصہ سرمایہ لگانے والوں کا ہوگا
71994میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میاں اشفاق احمد نے ایک مشترکہ کاروبار بنایا (کوکنگ آئل کا )جس میں 5 لوگ شامل تھے ،اس کاروبار میں بھی بنیادی سرمایہ سہیل اشفاق نے اپنے ذاتی اکاونٹ سے ادا کیا ،سہیل اشفاق کی نیت ایک مشترکہ کاروبار کی تھی ،باقی سرمایہ میاں اشفاق احمد نے لگایا ،اس کاروبار میں شروع میں ہماری فیملی کا حصہ 20فیصد تھا ،میاں اشفاق احمد مرحوم کی وفات پر ہماری فیملی کا حصہ60فیصد ہے ،جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

 (1) شروع کے 20 فیصد میں بنیادی سرمایہ سہیل اشفاق نے اور باقی میاں اشفاق احمد نے لگا یا ۔

 (2) دوسرے 20 فیصد  کی تفصیل یہ ہے کہ جو 5 لوگ اس کوکنگ آئل والے کاروبار میں شریک تھے وہی 5 لوگوں نے ملتان میں ایک مشترکہ ٹیکسٹائل مل لگائی تھی ،اس میں سے ایک صاحب نے اپنا 20فیصد کا حصہ کوکنگ آئل والے کاروبار سےمیاں اشفاق احمد کو چھوڑ دیا اور میاں اشفاق احمد نے اپنا 20فیصد والا حصہ ٹیکسٹائل مل سے ان صاحب کو چھوڑ دیا ،اس طرح ہماری فیملی کا حصہ 40فیصد ہو گیا ۔

(3) تیسرے 20فیصدکی تفصیل یہ ہے کہ یہ بیس فیصد  کوکنگ آئل  والے کاروبار نے   اپنی کمائی سے خرید لیا تھا۔

وضاحت (1) سہیل اشفاق نے سرمایا مشترکہ کاروبار سمجھتے ہوئے لگایا ۔

وضاحت (2) بیٹے میاں اشفاق احمد کے کاروبار میں بغیر کسی صراحت کے بس فیملی بزنس ہونے کے ناطے شریک تھے،سہیل اشفاق کا بیٹا تعلیم سے فارغ ہوا اور یہ سمجھتے ہوئے کہ مشترکہ کاروبار ہے فیکٹری بھیجا مگر والدہ صاحبہ نے بغیر کسی مشورہ کے یہ فیصلہ کیا کہ سہیل اشفاق یا ان کے بیٹے بلال اشفاق کا اس کاروبار سے کوئی تعلق نہیں،معلوم یہ کرنا ہے کہ اس کاروبار میں کس کس کا حصہ ہے اور اسکی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہے ؟شرعی رہنمائی فرمائیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ اس ساٹھ فیصد کاروبار میں سرمایہ سہیل اشفاق اور میاں اشفاق نے لگایا ہے،اس لیے ان دونوں میں سے جس کا جتنا سرمایہ اس کاروبار میں لگا ہے،اس کے بقدر اسے اس ساٹھ فیصد میں سے حصہ ملے گا،البتہ اشفاق احمد کا چونکہ انتقال ہوچکا ہے،اس لیے ان کا حصہ اب ان کے ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

10/رجب1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب