021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا حدِ زنا کا اثبات ویڈیو کے ذریعے ممکن ہے؟
72392حدود و تعزیرات کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زنا کے ثبوت کے لیے چار گواہوں کا ہونا ضروری ہے، لیکن اگر گواہ چار نہ ہوں، صرف ایک ہو اور وہ ویڈیو بنا کو اسے بطورِ ثبوت کے پیش کرے، تو کیا ایسی صورت میں شرعاً اس گواہی کا اعتبار کرتے ہوئے زانی پر حدِ زنا جاری کی جائے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حدود کے ثبوت سے متعلق شریعت کا اہم اصول یہ ہے کہ حدود کے اثبات میں اگر معتبر شبہ پیدا ہو جائے تو حد ساقط ہو جاتی ہے۔شریعت نے حدِ زنا کے ثبوت کا دارومدار چار گواہوں پر رکھا ہے، چار گواہوں کی گواہی ہی صرف حدِ زنا کو ثابت کر سکتی ہے۔ ویڈیو وغیرہ سے زنا کا اثبات نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ آجکل ویڈیو میں ترمیم اور تبدیلی بآسانی کی جاسکتی ہے، جو ویڈیو کی حیثیت کو مشکوک بنا دیتی ہے۔ لہذا ویڈیو سے حدِ زنا کا اثبات نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ حدود شک وشبہ کی بناء پر ساقط ہو جایا کر تی ہیں۔

حوالہ جات
قال تعالی: ﴿ولولا جاءوا عليه بأربعة شهداء فإذ لم يأتوا بالشهداء فأولئك عند الله هم الكاذبون﴾ (سورۃ النور: 13)
عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ادرؤوا الحدود عن المسلمين ما استطعتم، فإن كان له مخرج فخلوا سبيله، فإنَّ الإمام إن يُخطئْ في العفو خير من أن يخطئ في العقوبة". وفي رواية أخرى للترمذي: "ادرؤوا الحدود ما استطعتم".
(رواہ الترمذی، رقم الحدیث: 1424)
عن مقسم، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "ادرءوا الحدود بالشبهات". (مسند الإمام أبی حنیفۃ، رقم : 127)
(ويثبت بشهادة أربعة) رجال (في مجلس واحد) فلو جاءوا متفرقين حدوا (ب) لفظ (الزنا لا) مجرد لفظ (الوطء والجماع). (الدر المختار مع رد المحتار:5/6)
قول: (ويثبت) أي الزنا عند القاضي، أما ثبوته في نفسه فبإيجاد الإنسان له؛ لأنه فعل حسي نهر (قوله رجال) ؛ لأنه لا مدخل لشهادة النساء في الحدود، وقيد بذلك من إدخال التاء في العدد كما هو الواقع في النصوص.   (رد المحتار: 5/6)
(قوله  عليه الصلاة والسلام : "ادرءوا الحدود بالشبهات")
وأيضا في إجماع فقهاء الأمصار على أن "الحدود تدرأ بالشبهات" كفاية، ولذا قال بعض الفقهاء: هذا الحديث متفق عليه، وأيضا تلقته الأمة بالقبول. (فتح القدیر:  249/5)

راجہ باسط علی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

11/رجب/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب