021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خریدی گئی گاڑی میں عیب نکلنے پر قیمت میں کمی کا حکم
72453خرید و فروخت کے احکامخریدی ہوئی چیز میں خرابی )عیب( نکلنے کے متعلق احکام

سوال

میں نے اپنے باس (employer) سے انکی اپنی پرانی کار خریدی اور ۱۲،۰۰ ڈالر قیمت طے پائی اور قیمت ہر ہفتے وار ۱۰۰ ڈالر قسطوں میں طے پائی،ابھی آدھی قسطیں ہی ادا کی تھیں، کہ گاڑی کے انجن میں  ٹائمنگ بلٹ ٹوٹ گئی،اسکی مرمت آسٹریلیا میں بہت مہنگی تھی، لیکن میرے باس نے اپنے کسی جاننے والے انتہائی سستے میں بنوا دی، مجھے اسکی مرمت میں کافی بچت ہو گئی،لیکن پھر بھی  میں نے اپنے باس سے شکایت کی کہ ابھی تو آپ سے کار لی تھی اور ٹائمنگ بلٹ تو کم از کم ۱۰۰،۰۰۰ کلو میٹر کے بعد تبدیل کروانی ہوتی ہے، مجھے آپ کار کی قیمت میں discount رعایت دیں۔ مجھے اب وہم ہو رہا ہے کہ شاید اس نےمیرے پریشر میں مجھے ۴۰۰ ڈالر معاف کر دئے۔ مجھے یہ جاننا ہے کہ کہیں یہ ڈسکاونٹ مانگنا سود میں تو نہیں آتا ؟ کیوں کہ بیع تو ہم نے پہلے ہی طے کر لی تھی اور میں نے ڈسکاونٹ اس وقت مانگا جب گاڑی خراب ہوئی اور خراب  ہونے کےبھی تقریباً تین چار ہفتے گزرنے کے بعد ڈسکاونٹ مانگا۔ یعنی تقریباً آدھی قسطیں دینے کے بعد۔ اس بیع کے بارے آپ کی کیا رائے ہے؟ واضح رہے کہ بیع کے وقت نہ میں نے گاڑی کے عیب پوچھے نہ انہوں نے بتایا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ بیع تو درست ہے ،لیکن اگرگاڑی میں بیچتے وقت یہ عیب تھا اور مالک نے چھپایا تھا تو وہ گناہ گار ہے،لیکن سودا میں اگر کوئی ایسا عیب  نکل آئے تو ایسی صورت میں  شرعاخریدار کو یک طرفہ طور پر قیمت میں کمی کا اختیار نہیں ہوتا،بلکہ اسے سودا باقی رکھنے یا واپسی میں سے کسی ایک کا اختیار رہتا ہوتا ہے، لیکن اگر مالک سے بات کرنے پر وہ دلی رضامندی سے کمی پر راضی ہوجائے تو قیمت میں کمی بھی درست ہے،یعنی اس طرح  قیمت میں کمی کرنا سود میں نہیں آتا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳۰رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب