72821 | پاکی کے مسائل | نجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان |
سوال
کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عام طور پر عورتیں جب چھوٹے بچوں کو ناظرہ قرآن پڑھنے کے لیے بھیجتی ہیں تو پیمپر لگا دیتی ہیں۔ بعد میں کبھی بچے اس میں پیشاب بھی کر دیتے ہیں اور اسی حالت میں قرآن کریم کو چھوتے رہتے ہیں۔ کیا اس طرح بچوں کا قرآن کریم کو چھونا درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نابالغ بچے احکام شرعیہ کے مکلف نہیں ہوتے۔ نیزانھیں وضوء کا پابند کرنے کی صورت میں شدید حرج لازم آتاہے۔ لہٰذا اگر وہ بغیر وضوء قرآن پاک کو چھو لیں تو اس کی گنجائش ہے۔ ان پر یا ان کے بڑوں پر گناہ نہیں۔
حوالہ جات
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: (ولا) يكره (مس صبي لمصحف ولوح) ولا بأس بدفعه إليه وطلبه منه للضرورة؛ إذ الحفظ في الصغر، كالنقش في الحجر.
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (ولا يكره مس صبي): فيه أن الصبي غير مكلف، والظاهر أن المراد لا يكره لوليه أن يتركه يمس، بخلاف ما لو رآه يشرب خمرا مثلا، فإنه لا يحل له تركه. قوله: (ولا بأس بدفعه إليه): أي لا بأس بأن يدفع البالغ المتطهر المصحف إلى الصبي، ولا يتوهم جوازه مع وجود حدث البالغ، ح. قوله: (للضرورة)؛ لأن في تكليف الصبيان، وأمرهم بالوضوء حرجا بهم، وفي تأخيره إلى البلوغ تقليل حفظ القرآن، درر. قال ط: وكلامهم يقتضي منع الدفع والطلب من الصبي إذ لم يكن معلما. (ردالمحتار: 174/1)
محمدعبداللہ بن عبدالرشید
دارالافتاء، جامعۃ الرشید ،کراچی
یکم شعبان المعظم/ 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبد اللہ بن عبد الرشید | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |