021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شدید درد کی وجہ سے فرض روزہ توڑنے کا حکم
72815روزے کا بیانوہ اعذار جن میں روزھ رافطارکرنا) نہ رکھنا( جائز ہے

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان اِس مسئلہ کے بارے میں ایک دفعہ رمضان کے روزے کے دوران میرے سر میں بہت شدید درد اٹھا تھا جو میرے لیے ناقابلِ برداشت تھا۔ میں نے مجبور ہوکر سر درد کی گولی کھالی جو میں کھانا نہیں چاہ رہا تھا۔ کیا مجھ پر اِس روزے کی قضاء لازم ہوگی، یا کفارہ کے روزے بھی رکھنے پڑیں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر حقیقت میں سر میں ناقابلِ برداشت شدید درد تھا اور ڈاکٹر کی رہنمائی یا اپنی پختہ عادت کی وجہ سے یقین تھا کہ وہ دوا کھائے بغیر صحیح نہیں ہوسکتا تو ایسی صورت میں روزہ توڑنا جائز تھا۔ لہذا اِس صورت میں صرف روزے کی قضاء لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: فإنه أباح الفطر لكل مريض، لكن القطع بأن شرعية الفطر فيه إنما هو لدفع الحرج، وتحقق الحرج منوط بزيادة المرض، أو إبطاء البرء، أو إفساد عضو.(البحر الرائق: 2/303)
قال العلامۃ الطحطاوي رحمہ اللہ تعالی: قولہ: (زیادۃ المرض): بكم أو كيف لو صام والمرض معنى يوجب تغير الطبيعة إلى الفساد، ويحدث أولا في الباطن، ثم يظهر أثره، وسواء كان لوجع عين، أو جراحة، أو صداع، أو غيره. (أو)خاف (بطء البرء).(حاشیۃ الطحطاوي:684)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله: (خاف الزيادة) أو إبطاء البرء، أو فساد عضو. بحر. أو وجع العين، أو جراحة، أو صداعا، أو غيره. (رد المحتار: 2/422)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

2/ شعبان / 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب