021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کامہر معاف کرنا
72856نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

محترم مفتی صاحب اس بارے میں رہنمائی فرمایئے کہ بیوی شوہر کو اپنا حقِ مہر معاف کرسکتی ہے؟ کیا اس طرح مہر معاف ہوجاتا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی اگر اپنی خوش دلی سے مہر معاف کردے تو مہر معاف ہو جاتا ہے۔لیکن آج کل چونکہ ہمارے معاشرے میں مہر کی ادائیگی میں کافی غفلت برتی جاتی ہے۔  بعض اوقات ایسا ماحول بنا دیا جاتا ہےکہ بیوی کو اپنی دلی خواہش کے بر عکس مہر معاف کرنا پڑتا  ہے۔  لہذا بہتر یہ ہے کہ مہر کی رقم بیوی کو دے دی جائے، اس کے بعد بیوی اپنی مرضی سے یہ رقم شوہر کو دے دے تو کوئی مضائقہ نہیں۔

حوالہ جات
قال اللہ تعالی: ﴿وآتوا النساء صدقتھن نحلۃ،  فإن طبن لکن عن شیئ منہ نفسا فکلوہ ھنیئا مریئا﴾ (النساء: 04)
عن عكرمة قال: " أمر الله سبحانه وتعالى بالعفو وأذن فيها، فإن عفت جاز عفوها وإن شحت وعفا وليها جاز عفوه ". ( رواہ البیھقی فی السنن الکبری، رقم الحدیث: 14460)
(وصح حطہا)  لکلہ أو بعضہ (عنہ) قبل أولا.  قولہ: (وصح حطہا).....ِ، وقید بحطہا؛ لأن حط أبیہا غیر صحیح لو صغیرۃ،  ولو کبیرۃ توقف علی إجازتہا، ولا بد من رضاھا.
(الدر المختار مع رد المحتار: 248/4)
ﻗﻮﻟﻪ: (وﺻﺢ ﺣﻄﻬﺎ): أی حط اﻟﻤرأۃ ﻣﻦ ﻣﻬﺮﻫﺎ؛ ﻷﻥ اﻟﻤﻬﺮ ﻓﻲ ﺣﺎﻟﺔ اﻟﺒﻘﺎء ﺣﻘﻬﺎ واﻟﺤﻂ ﻳﻼﻗﻴﻪ ﺣﺎﻟﺔ اﻟﺒﻘﺎء، -واﻟﺤﻂ ﻓﻲ اﻟﻠﻐﺔ اﻹسقاط ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﻤرب- أﻃﻠﻘﻪ ﻓﺸﻤﻞ ﺣﻂ اﻟﻜﻞ أو  اﻟﺒﻌﺾ وﺷﻤﻞ ﻣﺎ إذا  ﻗﺒﻞ اﻟزوج أو ﻟﻢ ﻳﻘﺒﻞ. (البحرا لرائق: 161/3)
ولابد في صحۃ حطہا من الرضا . (الفتاویٰ الہندیۃ: 313/1)

راجہ باسط علی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

03/شعبان/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب