021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سپلائر کے ساتھ نفع میں شرکت
72665خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

بعض ہول سیل والے تاجر حضرات سے یہ طے ہے کہ جو مال بھی ان کا فروخت ہوگا ان کی طے شدہ ہول سیل قیمت سے زیادہ جو بھی نفع ہوگا اس نفع میں 30 فیصد ان کا اور 70 فیصد میرا ہوگا۔ کیا یہ طریقہ کار صحیح ہے؟

]سائل کے زبانی بیان کے مطابق یہ اضافی رقم بھی ہول سیلر کو پیکنگ اور ڈیلیوری کی مد میں دی جاتی ہے۔ فرق یہ ہے کہ بعض اوقات ڈیلیوری پر مخصوص رقم دی جاتی ہے جبکہ بعض اوقات فیصد کے حساب سے[

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر ان ہول سیل ڈیلرز کا مال ڈراپ شپنگ کے ذریعے فروخت کیا جائے، ملکیت اور قبضہ والی دو خرابیاں پائی جاتی ہوں، تب تو یہ طریقہ کار ہی صحیح نہیں۔ لہذا اس پر مرتب ہونے والے افعال بھی درست نہیں ہوں گے۔

لیکن اگر آپ درست طریقے سے معاملہ کرتے ہیں اور مذکورہ بالا جائز طریقے سے ہول سیلر سے ڈیلیوری بھی کرواتے ہیں تو ڈیلیوری کے چارجز دیے جاسکتے ہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (2/ 320):
فإن ‌عملا ‌وربحا ‌فالربح ‌على ‌ما ‌شرطا، وإن خسرا فالخسران على قدر رأس مالهما، كذا في محيط السرخسي.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 63):
وإن شرطا العمل على أحدهما فإن شرطاه على الذي رأس ماله أقل؛ جاز،‌ ويستحق ‌قدر ‌ربح ‌ماله ‌بماله ‌والفضل ‌بعمله، وإن شرطاه على صاحب الأكثر لم يجز؛ لأن زيادة الربح في حق صاحب الأقل لا يقابلها مال ولا عمل ولا ضمان.
(فقہ البیوع، المجلد الثانی، ص 1137،1138 )
الوعد او المواعدۃ بالبیع لیس بیعاً، ولا یترتب علیہ آثار البیع من نقل ملکیۃ المبیع ولا وجوب الثمن.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

5/08/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب