021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گوشت اورقیمے میں موجود پتلے خون کا حکم
72735جائز و ناجائزامور کا بیانکھانے پینے کے مسائل

سوال

میں ایک ہوٹل میں کام کرتا ہوں۔ یہاں گوشت اور قیمے میں جو پتلا خون ہوتا ہے، اسے الگ نہیں کیا جاتا، بلکہ ساتھ ہی پکا لیا جاتا ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ذبح کرتے وقت جو خون نکلتا ہے، اسے دمِ مسفوح کہتے ہیں اور وہ حرام ہے۔ اگر وہ خون گوشت کو لگ جائے تو گوشت کو دھونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ جو خون رگوں اور گوشت میں بچ جاتا ہے وہ حلال ہے۔ لہٰذا اگر اس گوشت اور قیمے پر دمِ مسفوح نہ لگا ہو تو اس پتلے خون کو الگ کرنا ضروری نہیں، وہ حلال ہے۔

حوالہ جات
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: (كره تحريما)، وقيل: تنزيها، والأول أوجه (من الشاة سبع: الحياء، والخصية، والغدة، والمثانة، والمرارة، والدم المسفوح، والذكر.)
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (والدم المسفوح): أما الباقي في العروق بعد الذبح، فإنه لا يكره.  (ردالمحتار: 749/6)
وقال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ تعالٰی: كره من الشاة الحياء، والخصية، والغدة، والمثانة، والمرارة، والدم المسفوح، والذكر، والنخاع الصلب، كذا في الكنز.(الفتاوٰی الھندیۃ: 445/6)
قال العلامۃ الطحطاوی رحمہ اللہ تعالٰی: فلو جمد المسفوح ولو على اللحم، فهو نجس، كما في منية المصلى، وكذا ما بقي في المذبح؛ لأنه دم مسفوح، كما في ابن أمير حاج، لا الباقي في اللحم ؛لأنه ليس بمسفوح، ولمشقة الإحتراز عنه. (حاشیۃ الطحطاوی: 154)

محمدعبداللہ بن عبدالرشید

دارالافتاء، جامعۃ الرشید ،کراچی

8/شعبان المعظم/ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب