021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سیہ/دلدل کی حلت و حرمت کا مسئلہ
72801ذبح اور ذبیحہ کے احکام ذبائح کے متفرق مسائل

سوال

  1. سیہ / دلدل (porcupine)حلال ہے یا حرام ؟ فقہی دلائل درکار ہیں۔
  2.  سیہ /دلدل کیا قنافذ میں شمار ہوتا ہے کہ نہیں ؟
  3. سیہ /دلدل کیا  حشرات الارض یا ہوام الارض میں آتا ہے یا نہیں ؟
  4. نیز حشرات الارض یا ہوام الارض کی تعریف کیا ہے ؟
  5. سیہ /دلدل کیا خبیث جانور ہے یا نہیں ؟ دلائل کیا ہیں ؟ (کیونکہ سیہ تو گھاس خور ہے نا کہ مردار خور(
  6. سیہ /دلدل دمِ سائل(بہنے والا خون) والا جانور ہے یا غیر دمِ سائل والا جانور ؟ کیونکہ کتب فقہ   (بدائع الصنائع  اور فتاویٰ قاضیخان وغیرہ)میں قنافذ کو  غیر دمِ سائل جانوروں اور حشرات الارض یا ہوام الارض کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

  حضرت مفتی محمد فرید زربویؒ نے  فتاوی ٰ فریدیہ (ج 8 ص 306-297)، جبکہ جامعہ عثمانیہ پشاور   کے مولانا مفتی نجم الرحمٰن صاحب نے   ماہنامہ العصر پشاور (دسمبر 2017ء ، ص 20-25) میں سیہ /دلدل کے حلت کا فتویٰ دیا ہے ۔

برائے مہربانی آپ صاحبان ان فتاویٰ کے بارے میں  اپنےموقف سے آگاہ کردیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سیہ یا دلدل کوعربی میں قنفذ کہتے ہیں۔ علامہ دمیری رحمۃ اللہ علیہ نے حیاۃ الحیوان الکبرٰی میں قنفذ کی دو قسمیں بیان کی ہیں: چھوٹی اور بڑی۔ چھوٹی سیہ کو عربی میں قنفذ ہی کہا جاتا ہے اور پشتو میں شیشکے کہتے ہیں۔ بڑی سیہ کو عربی میں دلدل اور پشتو میں شکونڑ کہا جاتا ہے۔ عربی میں دونوں کے لیے بھی قنفذ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

علامہ ابن عابدین شامی، علامہ کاسانی اور علامہ قاضی خان وغیرہ رحمۃ اللہ علیہم نے قنفذ کو مطلقاً حرام جانوروں میں شمار کیا ہے اور غیر ذی دمِ سائل حشرات (سانپ، چوہے وغیرہ) میں اس کا ذکر کیا ہے۔ غیر ذی دم سائل ہونے کی صفت صرف چھوٹی قسم میں پائی جاتی ہے۔ سیہ کی بڑی قسم دلدل کا کتبِ فقہ میں حرام جانوروں کی فہرست میں ذکر نہیں ملتا، لیکن اس میں دمِ سائل ہوتا ہے اورحجم بھی بڑا ہوتا ہے۔ نیز اس کی دیگر صفات بھی حلال جانوروں والی ہیں۔

مزید یہ کہ جدید محققین نے بھی قنفذ اور دلدل کو الگ الگ نوع قرار دیا ہے۔ قنفذ کوذی ناب اور حشرات الارض میں شمار کرتے ہوئے حرام قرار دیا جاتا ہے اور دلدل کو گھاس کھانے والا حیوان قرار دے کر حلال جانوروں میں شمار کیا ہے۔ قنفذ اور دلدل میں مندرجہ ذیل بنیادی فرق ہیں:

1۔ قنفذ گندگی اور کیڑے مکوڑے کھاتا ہے، جبکہ دلدل گھاس کھاتا ہے۔

2۔ قنفذ حشرات الارض میں سے ہے، جبکہ دلدل ایسا نہیں۔

3۔ قنفذ ذی ناب ہے، جبکہ دلدل ذی ناب نہیں۔

4۔ قنفذ کتے کی طرح پانی پیتا ہے، جبکہ دلدل بکری کی طرح۔

5۔ ان دونوں کے پیداواری علاقے الگ الگ ہیں۔

6۔ ان دونوں کے رہن سہن کا انداز الگ الگ ہے۔

لہٰذا اگر دلدل واقعی مذکورہ صفات کا حامل ہے تو  آپ کے سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں:

  1. دلدل کو حلال جانوروں میں شمار کیا جائے گا۔
  2. دلدل کا شمار قنافذ میں نہیں ہوتا، بلکہ یہ جانوروں کی ایک الگ نوع ہے۔
  3. دلدل حشرات الارض یا ہوام الارض میں سے نہیں ہے۔
  4. حشرات الارض زمین پر رینگنے والے جانوروں کو کہا جاتا ہے اور ہوام الارض زہریلے جانوروں کو کہا جاتا ہے۔ ہوام الارض کا اطلاق ایسے جانوروں پر بھی ہوتا ہے جو زہریلے تو نہ ہوں، لیکن نقصان دہ ہوں، مثلاً چیونٹیاں وغیرہ۔
  5. دلدل خبائث میں سے نہیں ہے۔  (البتہ اگر کسی علاقے کے سلیم الطبع افراد اس سے گھن محسوس کرتے ہوں تو اہلِ علاقہ کے حق میں اسے خبیث شمار کیا جائے گا، لہٰذا اس علاقے کے لوگوں کو اسے کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔)
  6. دلدل دمِ سائل والا جانور ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ تعالٰی: كذلك ما ليس له دم سائل: مثل الحية والوزغ وسام أبرص وجميع الحشرات وهوام الأرض من الفأر والقراد والقنافذ والضب واليربوع وابن عرس ونحوها، ولا خلاف في حرمة هذه الأشياء، إلا في الضب، فإنه حلال عند الشافعي.(بدائع الصنائع: 36/5)
وقال العلامۃ قاضیخان رحمہ اللہ تعالٰی: و يحرم كل ذي ناب من السبع، و هو الأسد و الذئب و النمر و الفهد و الثعلب و الضبع و الكلب و السنور الأهلي و الوحشي و السنجاب و الفنك و السمور و الدلف و الدب و القرد (چچڑی) و اليربوع و الضب و ابن عرس و ابن آوى و الفيل و الخنزير و جميع الهوام مما يكون سكناه في الأرض، كالفأرة و الوزغة و سام أبرص و القنفذ و الحية و الضفدع.  (فتاوى قاضيخان : 247/3)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: (ولا يحل) (ذو ناب يصيد بنابه) فخرج نحو البعير (أو مخلب يصيد بمخلبه) أي ظفره، فخرج نحو الحمامة (من سبع) بيان لذي ناب. والسبع: كل مختطف منتهب جارح قاتل عادة (أو طير) بيان لذي مخلب (ولا) (الحشرات) هي صغار دواب الأرض واحدها حشرة.
وقال تحتۃ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی:قوله: (واحدها حشرة): بالتحريك فيهما: كالفأرة والوزغة وسام أبرص والقنفذ والحية والضفدع والزنبور والبرغوث والقمل والذباب والبعوض والقراد. (ردالمحتار: 304/6)
وقال محمد بن الحسن الشیبانی رحمہ اللہ تعالٰی:قلت: أرأيت اليربوع والقنفذ وأشباه ذلك من هوام الأرض، هل تكره أكله؟ قال: نعم، أكره أكل جميع ما ذكرت، وجميع هوام الأرض. (الأصل للشیبانی: 393/5)
وقال العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (وكذا جميع هوام الأرض) الأولى إبدال جميع بباقي؛ لأن ما قبله من الهوام ،وهي جمع هامة: كل حيوان ذي سم، وقد تطلق على مؤذ ليس له سم، كالقملة؛ أما الحشرات: فهي جمع حشرة: وهي صغار دواب الأرض، كما في الديوان، ط عن أبي السعود. (ردالمحتار: 570/2)
وقال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالٰی: روى ابن عمر رضی اللہ عنہ سئل عن القنفذ، فتلا قوله تعالى ﴿قل لا أجد في ما أوحي إلي محرما على طاعم يطعمه﴾ [الأنعام ١٤٥] الآية فقال شيخ عنده سمعت أبا هريرة يقول «ذكر القنفذ عند النبي صلی اللہ علیہ وسلم، فقال: خبيث من الخبائث». (البحرالرائق: 553/8)
وقال أیضاً: سئل الحسن بن علي عن أكل الحية والقنفذ، أو أكل الدواء الذي فيه الحية إذا أشار الطبيب الحاذق بأنه يدفع العلة هل يحل أكله؟ قال: لا. (البحرالرائق:  210/8)
وقال العلامۃ ابن الھمام رحمہ اللہ تعالٰی:وعن أبي يوسف في قتل القنفذ روايتان: في رواية جعله نوعا من الفأرة، وفي أخرى جعله، كاليربوع ففيه الجزاء.
(فتح القدیر، کتاب الحج: 84/3)
وقال جماعۃ من المحققین: القنفذ دويبة من الثدييات ذات شوك حاد يلتف، فيصير كالكرة، وبذلك يقي نفسه من خطر الاعتداء عليه. (المعجم الوسیط)
وقال ابن منظور رحمہ اللہ تعالٰی: ابن الأعرابي: من أسماء القنفذ الدلدل والشيهم والأزيب.  الصحاح: الدلدل عظيم القنافذ.  ابن سيده: الدلدل ضرب من القنافذ له شوك طويل. وقيل: الدلدل شبه القنفذ، وهي دابة تنتفض، فترمي بشوك كالسهام، وفرق ما بينهما كفرق ما بين الفئرة والجرذان، والبقر والجواميس، والعراب والبخاتي.  الليث: الدلدل شيء عظيم أعظم من القنفذ ذو شوك طوال… وقيل: ذكر القنافذ. قال: يحتمل أنها شبهته بالقنفذ؛ لأنه أكثر ما يظهر بالليل، ولأنه يخفي رأسه في جسده ما استطاع.
(لسان العرب)
وقال العلامۃ مرتضٰی الزبیدی رحمہ اللہ تعالٰی: الينص، بالفتح، أهمله الجوهري وصاحب اللسان. وقال الليث: هو من أسماء القنفذ الضخم، وقيل: هو مقلوب النيص، بتقديم النون. (تاج العروس: 217/18)
وقال أیضاً:(والشيهم) و(الدلدل. و) قال أبو زيد: هو (ذكر القنافذ، أو) هو (ما عظم شوكه من ذكرانها)، ونحو ذلك. (تاج العروس)
وقال العلامۃ الدمیری رحمہ اللہ تعالٰی: القنفذ: بالذال المعجمة، وبضم الفاء وفتحها البري منه، كنيته أبو سفيان وأبو الشوك، والأنثى أم دلدل، والجمع القنافذ. ويقال لها: العساعس لكثرة ترددها بالليل، ويقال للقنفذ: أنقد، وهو صنفان: قنفذ يكون بأرض مصر قدر الفار، ودلدل يكون بأرض الشام والعراق في قدر الكلب القلطي، والفرق بينهما كالفرق بين الجرذ (جنگلی چوہا) والفأر.
قالوا: إن القنفذ، إذا جاع يصعد الكرم منكسا، فيقطع العناقيد ويرمي بها، ثم ينزل فيأكل منها ما أطاق، فإن كان له فراخ تمرغ في الباقي؛ ليشتبك في شوكه، ويذهب به إلى أولاده، وهو لا يظهر إلا ليلا….. وهو مولع بأكل الأفاعي ولا يتألم لها، وإذا لدغته الحية أكل السعتر البري، فيبرأ وله خمسة أسنان في فيه، والبرية منها تستفد قائمة، وظهر الذكر لاصق ببطن الأنثى.  (حیاۃ الحیوان الکبـرٰی: 360/2)
وقال أیضاً: الدلدل: عظيم القنافذ….. الفرق بين الدلدل والقنفذ، كالفرق بين البقر والجواميس، والبخاتي والعراب، والجرذ والفأر، وهو كثير ببلاد الشام والعراق، وبلاد المغرب في قدر الثعلب القلطي. (حیاۃ الحیوان الکبـرٰی: 470/1)
وقال أیضاً: الشيهم: كالضيغم، ذكَرُ القنافذ. (حیاۃ الحیوان الکبـرٰی: 78/2)
مولانا وحید الزماں قاسمی کیرانوی لکھتے ہیں: القنفذ: سیہی، خاردار چوہا۔ الدُّلدُل: کانٹوں والا ایک کاٹنے والا جانور، سیہی جانور کی ایک قسم۔
انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا میں لکھا ہے:
Hedgehog(قنفذ), (subfamily Erinaceinae), any of 15 Old World species of insectivores possessing several thousand short, smooth spines.
(https://www.britannica.com/animal/hedgehog-mammal )
Porcupine(دلدل), any of 25 species of large, herbivorous, quill-bearing rodents active from early evening to dawn.
(https://www.britannica.com/animal/porcupine )
The hedgehog and the porcupine are two distinct species. The confusion between the two creatures seems to stem from both animals' rather prickly exteriors. However, the animals are not closely related to each other, and differ widely in a number of respects.
  1. Appearance: The easiest way to distinguish the two animals is by sight. Hedgehogs are much smaller than porcupines, ranging in length from 5 to 12 inches and weighing between less than 1 and 2.5 pounds. Porcupines are over twice that size, growing 25 to 36 inches long and weighing between 12 to 35 pounds.
  2. Habitat: Beyond appearance, another main difference between hedgehogs and porcupines is where, and how, they live. Hedgehogs can be found across Europe, Asia and Africa. They are solitary animals, hibernate in winter, and make their homes in dry spots under hedges or bushes, rocks or buildings. Porcupines reside in North and South America, as well as Africa, Europe and Asia. They inhabit a variety of landscapes, from forests and grasslands to desert.
  3. Hedgehog Defense Mechanisms: Although their spiny coverings may be the reason these animals are often thought to be related, both creatures use their coverings in different ways. The hedgehog is covered by short, thick spines which are permanently attached to its skin.
  4. Porcupine Defense Mechanisms: Porcupines are more aggressive about using their prickly exteriors for protection. Instead of spines, these animals are covered with long, hollow quills.
(https://animals.mom.com/difference-porcupines-hedgehogs-2388.html )

محمدعبداللہ بن عبدالرشید

دارالافتاء، جامعۃ الرشید ،کراچی

12/شعبان المعظم/ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب