021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق یاخلع کےبعدبچےکس کےپاس ہوں گے؟
73051طلاق کے احکامبچوں کی پرورش کے مسائل

سوال

سوال:مجھےمسئلہ یہ پوچھناہےکہ اگرمیاں بیوی میں طلاق ہوجاتی ہے،مطلب یہ ہےکہ اگرشوہرطلاق دےدیتاہے،یاپھربیوی اپنےشوہرسےخلع لےلیتی ہےتواس صورت میں شریعت کےمطابق بچےکس کےپاس رہیں گے؟شریعت کیاکہتی ہےاس بارےمیں؟

میرےتین بچےہیں جن میں بڑےبیٹےکی عمر اسی سال 7سال ہوجائےگی،اس کےبعددوسرےبیٹےکی عمر5سال ہے،اورتیسرےبیٹےکی عمر 1سال ہے،ابھی میرےسسرال والوں نےدوبڑےبیٹےمجھے دیےہوئےہیں،اورچھوٹےوالےبیٹےکواپنےپاس رکھاہواہےپہلےمیں ہرہفتےکےبعداپنے چھوٹےوالےبیٹےسےمل لیتاتھا،اب انہوں نے چھوٹےوالےبچےسےملنے سےمجھے منع کردیاہے۔

کیامیں باپ ہونےکےناطےاپنےبچوں سےنہیں مل سکتا؟اگر شریعت کےمطابق مل سکتاہوں تو بتادیں۔

 اگرنہیں مل سکتاتوبھی بتادیں،اگرباپ اپنے بچوں سےمل سکتاہےتوکتنی دیرکےلیےاپنےپاس رکھ سکتاہے،مطلب کہ کتنےوقت کےلیےمل سکتاہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میاں بیوی میں طلاق یاخلع کی وجہ سےجدائی کےبعدبچوں کی پرورش سےمتعلق تفصیل یہ ہے کہ لڑکے کی پرورش کاحق اس کی ماں کوہوتاہے،بشرطیکہ وہ سات سال سے کم عمر کاہواورلڑکی کی پرورش کاحق بھی بالغ ہونے  تک اس کی ماں کوہے۔

صورت مسئولہ میں بڑابیٹاجس کی عمر سات سال ہے،اس کی پرورش توشرعا آپ کےذمہ ہے،اس کی تعلیم وتربیت وغیرہ کاذمہ دارآپ ہوں گے،اسی طرح دوسرابیٹا،اگرچہ شرعا ابھی ماں کی پرورش میں ہوناچاہیے،لیکن اگرآپ کی رضامندی سےآپ کےحوالہ کردیاگیاتوکوئی حرج نہیں،آپ پرتربیت وغیرہ کرنالازم ہوگا۔

جہاں تک بات ہےچھوٹےبچےکی توموجودہ حالت میں شرعابھی ماں کوہی پرورش کاحق ہے،ہاں سسرال کی طرف سےبچےسےملاقات سےمنع کرنادرست نہیں،ان کےساتھ مل بیٹھ کرملاقات کاوقت طےکرلیاجائےتوامیدہےمعاملات درست ہوجائیں گے۔

باقی بچوں کےوالدین دونوں کوچاہیےکہ جداہونےکےبعدایک دوسرےکوبچوں سےملاقات کروانےسےمنع نہ کریں،اس میں شریعت کی طرف سےکوئی حدمتعین نہیں،باہمی رضامندی سےکوئی بھی مدت متعین کی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
"رد المحتار " 13 /  53:
( والحاضنة ) أما ، أو غيرها ( أحق به ) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع وبه يفتى لأنه الغالب ۔
ولو اختلفا في سنه ، فإن أكل وشرب ولبس واستنجى وحده دفع إليه ولو جبرا وإلا لا ( والأم والجدة ) لأم ، أو لأب ( أحق بها ) بالصغيرة ( حتى تحيض ) أي تبلغ في ظاهر الرواية۔
 

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

09 /رمضان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب