021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شدید غصہ میں طلاق
73215طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج سے ایک سال پہلے بیوی کے ساتھ جھگڑاہوا،جس میں میراغصہ اتناتھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں نے بیوی کو کب طلاق دی ہے،لیکن وہ کہتی ہے کہ آپ نے مجھے تین طلاقیں دی ہیں۔ اس کے متعلق فتوی دیدیں کے طلاق واقع ہوئی ہے یانہیں؟ جبکہ ہماراملناجلناابھی تک ویسی ہی ہے جیسے پہلے تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق غصہ ہی میں دی جاتی ہے،غصہ کی حالت میں دی جانے والی طلاق بھی واقع ہوجاتی ہے، البتہ اگرغصہ اس قدرغالب ہوگیاکہ دماغ ماؤف ہوجائے اورطلاق دینے والے کواپنے کہے ہوئے الفاظ کی بھی خبر نہ رہے تواس حالت میں دی جانے والی طلاق  کااعتبار نہیں ،لہذاصورت مسؤلہ میں اگرواقعی غصہ اس قدرغالب تھاکہ  آپ کوطلاق دینے کاعلم نہیں اورآپ اس پرقسم بھی کھاتے ہیں تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔

حوالہ جات
فی رد المحتار (ج 10 / ص 488)
قلت : وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها : إنه على ثلاثة أقسام : أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده ، وهذا لا إشكال فيه .
والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده ، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله .
الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر ، والأدلة على عدم نفوذ أقواله .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب