021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیوہ، تین بیٹوں اور پانچ بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم
73307میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں مسمیٰ زرنوش خان فوت ہوا ہے اور اس کے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔ ترکہ از روئے شریعت کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ترکہ میں سے اولاً تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے، پھر اگر میت پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے گا اور پھر اگر میت نے کوئی وصیت کی ہو تو اس کے مال کے ایک تہائی حصے سے اسے پورا کیا جائے گا۔ اس کے بعد جو مال بچے اس کے 88 برابر حصے کیے جائیں گے جن میں سے بیوہ کو 11 حصے (کل مال کا 12.5 فیصد)، ہر بیٹے کو 14 حصے (کل مال کا 15.9090 فیصد) اور ہر بیٹی کو 7  حصے (کل مال کا 7.9545 فیصد) دیے جائیں گے۔

حوالہ جات
۔۔

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

08/ ذو القعدہ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب