73307 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں مسمیٰ زرنوش خان فوت ہوا ہے اور اس کے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔ ترکہ از روئے شریعت کیسے تقسیم کیا جائے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ترکہ میں سے اولاً تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے، پھر اگر میت پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے گا اور پھر اگر میت نے کوئی وصیت کی ہو تو اس کے مال کے ایک تہائی حصے سے اسے پورا کیا جائے گا۔ اس کے بعد جو مال بچے اس کے 88 برابر حصے کیے جائیں گے جن میں سے بیوہ کو 11 حصے (کل مال کا 12.5 فیصد)، ہر بیٹے کو 14 حصے (کل مال کا 15.9090 فیصد) اور ہر بیٹی کو 7 حصے (کل مال کا 7.9545 فیصد) دیے جائیں گے۔
حوالہ جات
۔۔
محمد اویس پراچہ
دار الافتاء، جامعۃ الرشید
08/ ذو القعدہ 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس پراچہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |