021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ ،چاربیٹیوں اورتین بیٹوں میں ترکہ کی تقسیم
73382میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مرحوم والدنے اپنے ورثہ میں بیوہ،چاربیٹیاں اورتین بیٹے چھوڑے تھے،ان کے شرعی حصہ بتادیں،نیزوالدکی وفات کے بعد والدہ اورایک بیٹاکاانتقال بھی ہوچکاہے،کیاان کاحصہ بھی نکالیں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے انتقال کے وقت  جائیداد سمیت جومنقولہ اورغیرمنقولہ سامان اورنقدرقم چھوڑی ہے،اس میں سب سے پہلےمرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات اداکئے جائیں،اگریہ اخراجات کسی وارث نےاحسان کے طورپراداکردئیے ہیں تواس صورت میں یہ اخراجات ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے، اس کے بعددیکھیں اگر مرحوم کے ذمہ کسی کےقرض کی ادائیگی باقی ہوتواس کواداکریں۔اس کے بعددیکھیں اگرمرحوم نے کسی غیروارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ مال میں سے ایک تہائی کی حدتک اس پرعمل کریں،اس کے بعد جومال بچے اس میں سے 12.5 فیصد بیوہ کو،17.5فیصد ہربیٹے کو،8.75 فیصد ہربیٹی کودیاجائے ۔

تقسیم سے پہلے وفات پانے والے ورثہ کے حصے بھی نکالے جائیں ،پھران کے حصہ کوان کےدیگرترکہ (مال)میں شامل کرکے ان کے ورثہ میں تقسیم کیاجائے۔

حوالہ جات
فی السراجی:5:
تتعلق بترکة المیت حقوق اربعة مرتبة: ألأول یبد أ بتکفینہ وتجھیزہ من غیر تبذیر ولاتقتیر،ثم تقضی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ، ثم تنفذ وصایاہ من ثلث مابقی بعد الدین،ثم یقسم الباقی  بن ورثتہ بالکتاب والسنة وإجماع الأمة
 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب