021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرحوم سسرکے فلیٹ پر داماد کا قبضہ
73463میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

      میری بہن شگفتہ جبین صدیقی کی شادی 1998میں سلیم اخترصدیقی سے ہوئی، میرے والدمرحوم نے اپنی مذکورہ بیٹی یعنی میری بہن شگفتہ کو رہائش کےلیے اپنا  فلیٹ "بیت النعم" واقع سیکٹر 5-K نارتھ کراچی فلیٹ نمبر K-7 فرسٹ فلور دیا جوکہ میرے والد حاجی غلام حسین صدیقی کاذاتی فلیٹ ہے، انہوں نے اپنی بیٹی شگفتہ جبین اورداماد سلیم اخترصدیقی کو صرف رہائش کےلیے دیاتھا،گفٹ نہیں کیا تھا بعد میں میری بہن کا انتقال ہوگیا اوراس کی کوئی اولاد نہیں تھی،سلیم اخترنے دوسری شادی کرلی اورمیرے کہنے پر بھی مذکورہ فلیٹ کی ریٹرن فائل نہیں دے رہاہے،اورناجائز قبضہ کرکے رہ رہاہے، اس کا کہناہے کہ یہ چونکہ یہ میری بیوی کا تھا اس لیے اب میرا ہے۔اس کے علاوہ میرے والد مرحوم نے جائیداد میں ایک بنگلہ بھی چھوڑاتھا جوان کے انتقال کے بعد سیل آوٹ کرکے اس کاشیئر بہن کو دے دیاتھا جو تقریباً 36لاکھ تھا اورزیورات بھی والد صاحب نے بہن کو دیئے تھے جن کی فہرست ہمارے پاس ہے ،مگر سلیم اختر صاحب ان سے انکاری ہے وہ کہتاہے یہ چیزیں خرچ ہوچکی ہیں،برائے کرم شریعت کی رو سے مجھے اس مسئلے کاحل بتادیں،کیونکہ اب میں  ان سب چیزوں کا وارث ہوں۔کیونکہ میرے والدین اوربہن کاانتقال ہوچکاہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

          صورتِ مسئولہ میں اگرواقعةً آپ کے والد مرحوم غلام حسین نے مذکورہ فلیٹ اپنی بیٹی اورداماد کوصرف رہائش کےلیے دیاتھا اوربیٹی کو گفٹ نہیں کیاتھاتوپھرمرحوم غلام حسین کی موت کے بعد اس فلیٹ  کوواپس کرنااوران کے شرعی ورثہ میں اس کو تقسیم کرنا لازم ہوگا سلیم اخترصدیقی صاحب کا اس پر قبضہ جمائے رکھناہرگز جائز نہیں،ہاں یہ ٹھیک ہے کہ شگفتہ جبین کو ملنے والے حصہ میں ان کی موت کے بعد سلیم اخترصدیقی کا بھی حصہ ہوگا مگر پورےفلیٹ پریہ کہہ کرقبضہ جمائے رکھناکہ چونکہ یہ میری بیوی تھا لہذا اس کی موت کے بعد سارامیرا ہوگا درست نہیں،لہذا س پر لازم ہے فوراً فلیٹ کو واپس کرے اوراس کے بعد شگفتہ جبین کی میراث میں جو شرعی حصہ اس کو ملے اس پر اکتفاء کرے ۔

         شگفتہ جبین کو اپنے مرحوم  والدکی طرف سے جو زیورملاتھا اگروہ صرف استعمال کے لیےتھا تو اس کوبھی واپس کرنااورمیراث میں تقسیم کرضروری ہوگااوراگرگفٹ تھا تو پھر یہ صرف انہیں کا تھا جو ان کی موت کے بعداب ان کی میراث کے طورپرورثہ میں تقسیم ہوگا،جس میں خاوند کا بھی حصہ ہوگا ،تاہم اگرشگفتہ اس کو اپنی زندگی میں بیچ کر رقم استعمال کرچکی ہوتو پھر ظاہرہے اس کی واپسی نہیں ہوگی ۔

باقی شگفتہ جبین کو والدمرحوم کی میراث میں سے جو36لاکھ کاشیئرملاتھا وہ اگراس کی زندگی میں ہی خرچ ہوچکاہوتوٹھیک ورنہ وہ بھی ان کی موت کے بعد شرعی ورثہ یعنی ان کےخاوند اوربھائی میں تقسیم ہوگا،صرف سلیم اخترصدیقی صاحب کا اس کو اپنے قبضے میں رکھنا درست نہیں۔

      سوال میں مذکورتمام مرحومین کی  میراث کی تقسیم کی تفصیل اورطریقہ  اگلےجواب میں ملاحظہ فرمائیں ۔

حوالہ جات
.

.حکیم شاہ 

دارالافتاءجامعة الرشید کراچی پاکستان

13/11/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب