73415 | نکاح کا بیان | ولی اور کفاء ت ) برابری (کا بیان |
سوال
کیا والد صاحب کی موجودگی میں ان کی رضا کے بغیر والدہ صاحبہ اور بھائی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح کروائیں،یا اسے ایسی جگہ نکاح پر مجبور کریں جہاں وہ نکاح کے لیے راضی نہ ہو،قرآن وسنت کی روشنی میں راہنمائی فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والد کی موجودگی میں والدہ یا بھائی کو نکاح کروانے کا اختیار حاصل ہی نہیں،نیز جب لڑکی بالغ ہو تو والد کو بھی جبر کرنے کا اختیار نہیں،اس لیے مذکورہ صورت میں جب تک والد اور آپ خود اس رشتے پر راضی نہ ہوجائیں والدہ اور بھائی کو آپ کے نکاح کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" (1/ 283):
" تثبت الولاية بأسباب أربعة بالقرابة والولاء والإمامة والملك، كذا في البحر الرائق. وأقرب الأولياء إلى المرأة الابن ثم ابن الابن، وإن سفل ثم الأب ثم الجد أبو الأب، وإن علا، كذا في المحيط".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
12/ذی قعدہ1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |